Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گئو رکشکوں کے حملےسے الور کے مسلمانوں میں خوف و ہراس

جے پور- - - -  راجستھان میں گزشتہ ہفتہ ڈیری فارم کے مالک 55 سالہ پہلو خان کی گئو رکشکوں کے حملے میں ہلاکت کے بعد ریاست کے ضلع الور میں آباد مئو مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ چونکہ یہ واقعہ الور کے بہروڑ گاؤں میں پیش آیا جہاں پہلو خان اور اس کے بیٹوں پر گئورکشکوں نے اسلئے حملے کئے تھے کہ وہ الور کی منڈی سے اپنے ڈیری فارم کیلئے 36 گائے خرید کر ہریانہ کے ضلع نوح لا رہے تھے حالانکہ ان کے پاس قانونی کاغذات موجود تھے لیکن گئو رکشکو ں نے ان پر تشدد کیا جس سے پہلو خان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا اور ان کے بیٹے شدید زخمی ہوئے۔ الور کے تمام مسلمانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب گائے نہیں پالیں گے اور ان کے پاس جو گائے ہیں اسے ضلع انتظامیہ کے حوالے کردیں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے جمعہ کو ایک مہم کا آغاز کیا اور الور میں مئو مسلمانوں کی پنچایت کی گئی جس میں فیصلہ ہوا کہ وہ اپنی تمام گائیں روزانہ کی بنیاد پر ضلع انتظامیہ کے حوالے کریں گے۔ یہ پنچایت علاقے کے معروف شخص شیر محمد کی صدارت میں ہوئی جنہوں نے بتایا کہ ان کے پاس اس وقت دودھ دینے والی 8 گائیں ہیں جن کو وہ الور کی ضلع انتظامیہ کے دفتر لے کر گئے تھے مگر پولیس نے انہیں راستے میں روک لیا۔ یہی نہیں بلکہ ان کے گھر کا محاصرہ بھی کرلیا اور کہاکہ اس طرح کی ریلی کی پہلے وہ اجازت حاصل کریں اسکے بعد ہی گائے الور لے جائے جاسکتے ہیں۔ شیر محمد نے بتایا کہ متعلقہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او ان کے پاس آئے اور کہاکہ اگر اجازت نامہ ہے تو وہ گائے لے جاسکتے ہیں ورنہ ان کیخلاف غیر قانونی طریقے سے گائے کی منتقلی کے الزام میں مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ا بھی وہ قانونی کارروائی کررہے ہیں اور گائے دھن کو ضلع انتظامیہ کے حوالے کرنے کیلئے اجازت کی درخواستیں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک طویل عرصہ سے گائے پرورش کرتے آرہے ہیں مگر اب صورتحال انتہائی خوفناک ہوچکی ہے ہمیں یہ تشویش ہے کہ گئو رکشک کسی بھی وقت ہمارے گھر پر آسکتے ہیں اور وہاں گائے بندھی دیکھ الزام لگایا جاسکتا ہے کہ ہم انہیں ذبح کردیں گے۔ ادھر الور کے ضلع کلکٹر مکتانند اگروال نے بتایا کہ مئو مسلمانوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور ان کو گائے ضلع انتظامیہ کے حوالے نہ کرنے کیلئے بھی تیار کرلیاگیا ہے۔

شیئر: