آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے حکومت کو ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری بھیج دی ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اگر پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم نہ بھی کرے تو مہنگائی سے بچنا اس وقت مشکل ہے۔ سبسڈی کا مرحلہ وار خاتمہ اور ٹارگٹڈ سبسڈی ہی عوامی اور ملکی معیشت کے لیے سود مند ہیں۔
اگر حکومت کی جانب سے قیمتوں میں اضافہ یا پیٹرولیم مصنوعات پر پچھلی حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی ختم کی جاتی ہے تو نہ صرف پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوں گی بلکہ دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے معاملات میں خلل آئے گا اور قومی خزانے میں مزید رقوم نہ آنے سے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہوگا۔ اس وجہ سے بھی مہنگائی کی شرح میں وہی اضافہ ہوگا جو قیمتوں میں اضافے سے ہو گا۔
مزید پڑھیں
-
بھلا کوئی ایسا بھی ہے جو مہنگائی سے پیار کرے؟Node ID: 430826
-
’عوام کو حد درجہ ریلیف‘ پیٹرول پانچ روپے 40 پیسے مہنگاNode ID: 583311
-
پاکستان میں ایک بار پھر پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا اعلانNode ID: 587121
حکام کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات پر حکومت کو مرحلہ وار سبسڈی ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ حکومت کو بھیجی گئی سمری میں سبسڈی ختم اور قیمتوں میں اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اوگرا کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز پر فیصلہ آج اتوار کو متوقع ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی کو مرحلہ وار ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت حکومت فی لیٹر پیٹرول پر 29 روپے 60 پیسے سبسڈی دیتی ہے اور 16 مئی سے فی لیٹر پیٹرول پر سبسڈی کی یہ رقم 45 روپے 14 پیسے تک پہنچ جائے گی۔
اگر تمام سبسڈی ختم کر دیں تو فی لیٹر پیٹرول 45 روپے 15 پیسے بڑھانا پڑے گا جس کے نتیجے میں فی لیٹر پیٹرول 195 روپے کا ہو سکتا ہے۔ اسی طرح ڈیزل پر فی لیٹر سبسڈی 73روپے 4 پیسے ہے اور 16 مئی سے ڈیزل پر سبسڈی 85 روپے 85 پیسے تک پہنچ جائے گی۔ سبسڈی ختم کرنے سے ڈیزل کی قیمت 230 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔

مٹی کے تیل پر 16 مئی سے فی لیٹر سبسڈی 50.44 روپے ہو جائے گی اور اگر سبسڈی ختم کر دی جائے تو مٹی کے تیل کی قیمت 176 روپے ہو جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اور ای سی سی کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دی۔‘
اب سوال یہ ہے کہ اگر حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم نہیں کرتی تو ملکی معیشت اس کا بوجھ اٹھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی اور اگر یہ تلخ فیصلہ کرتی ہے تو نئی حکومت کا مہنگائی کے خاتمے کا بیانیہ دم توڑ جائے گا اور انھیں مہنگائی کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھانا پڑے گا۔ ایسے میں حکومت کے پاس کون سے آپشنز ہیں؟
اس حوالے سے سابق نگراں وزیر خزانہ اور معاشی ماہر ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرکے معیشت کو بچانا اس لحاظ سے مشکل ہے کہ ایک تو اس کے بجٹ خسارے پر ہر مہینے تقریباً 100 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں مزید ادھار لینا پڑے گا اور اس کی وجہ سے دوسرے طریقے سے افراط زر میں اضافہ ہوگا۔ دوسرا یہ کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت چل رہی اور 18 مئی کو دوحہ میں میٹنگ بھی ہے جہاں اس پر بات ہوگی کہ واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت پر کتنا عمل درآمد ہوا ہے اور اسی عمل در آمد پر ہی ساتویں ریویو اور آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع کا انحصار ہے۔‘
