صوبہ پنجاب کے سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ نے خود کو پنجاب کا آئینی گورنر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمران مخالفین اور قومی اداروں کو بلیک میل کرتے ہیں۔ ’ان کے رحم و کرم پر ملک کو نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ‘
پیر کو اسلام آباد میں اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’میرا اس وقت ٹوٹل فوکس وزیراعلٰی پنجاب کو بحال کرنا اور گورنر پنجاب کی لڑائی آئین و قانون کے مطابق لڑنی ہے چاہے اس کے لیے عدالت جانا پڑے۔‘
عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ ’اس وقت جو پنجاب کے اندر آئینی و قانونی اور سیاسی بحران ہے پنجاب کے اندر ایک آئینی گورنر، ایک آئینی وزیر اعلیٰ موجود ہے۔ جبکہ دوسری طرف ایک غیر آئینی ایک جعل ساز وزیر اعلیٰ نے اپنے والد جو کہ وزیر اعظم ہیں ان کی طاقت کے ایما کے اوپر پنجاب کے اندر آئین و قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ وہاں پہ وزیر اعلٰی پنجاب کے دفتر اور وسائل پر قابض ہیں اور پوری بیوروکریسی اور سرکاری ملازمین کو ذاتی ملازم کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو برطرف کر دیاNode ID: 661991
-
’میں عثمان بزدار نہیں کہ دفتر چِھننے پر چپ بیٹھا رہوں‘Node ID: 667691
عمر سرفراز چیمہ نے عثمان بزدار کے استعفیٰ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی تمام تر ذمہ داری سابق گورنر پنجاب پر عائد ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’جب کوئی شخص فوت نہ ہو جائے اس کی موت نہ واقع ہو جائے اس کی جائیداد کی تقسیم کا آپ آرڈر کیسے کر سکتے ہیں۔ ایک بندہ ہٹا کٹا زندہ موجود ہے یعنی چیف منسٹر کا دفتر آئینی طور پر خالی ہی نہیں ہوا۔‘
’ایک تو چوہدری سرور نے غیر آئینی کام غیر طریقے سے استعفیٰ قبول کیا۔ چیف منسٹر بزدار ہے یا جو جماعت ہے وہ تو یہی سمجھ بیٹھے تھے کہ بزدار کو کہہ دیا ہے کہ اس نے استعفیٰ دے دیا ہے اور گورنر نے قبول کر لیا ہے۔ جس وجہ سے بھی کسی کے کہنے پر کریں یا جیسے کریں جو کرسی پر بیٹھا ہے ذمہ داری اس کی ہوتی ہے غیر آئینی کام کسی کے کہہ دینے سے آئینی نہیں ہو جایا کرتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح پولیٹیکل ری الائنمنٹ ہو رہی تھی، ہارس ٹریڈنگ ہو رہی تھی قومی اسمبلی میں صوبائی اسمبلی میں۔ تو اس کو دیکھتے ہوئے ایک جماعت نے بطور حکمت عملی یہ سوچا کہ عثمان بزدار کی جگہ کوئی دوسرا جیسے چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلٰی کے طور پر لے کر آتے ہیں۔ تاکہ وہ بہتر طور پر سب کو ساتھ لے کر چل سکیں اور گورنینس کے معاملات چلا سکیں۔‘
’اب اس میں اس جماعت کا فیصلہ تو صرف یہ تھا کہ عثمان بزدار استعفیٰ دیں۔ اب عثمان بزدار کا استعفیٰ جو ہے وہ آرٹیکل 130 سب کلاز ایٹ کے تحت وزیر اعلٰی نے اگر استعفیٰ دینا ہے تو وہ گورنر کو اپنا استعفیٰ لکھے گا اور اپنے ہاتھ سے لکھے گا۔ گورنر اس وقت کون تھے چوہدری سرور۔۔ چوہدری سرور اس وقت ایک آئینی عہدے پر بیٹھے تھے چوہدری سرور کی ذمہ داری تھی کہ وہ استعفیٰ ان کی آئینی طور پر ان سے لکھواتے جس طرح سے وہ لکھا ہے وہ دونوں شقوں پر پورا نہیں اترتا۔‘
