’میں عثمان بزدار نہیں کہ دفتر چِھننے پر چپ بیٹھا رہوں‘
سابق گونر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نو مئی کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا (فوٹو: فیس بک پی ٹی آئی آفیشل)
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے دعوٰی کیا ہے کہ وہ اب بھی آئینی طور پر اب بھی آئینی طور پر گورنر ہیں۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ایک شیم الیکشن کرایا گیا۔
انہوں نے سابق گورئر پنجاب پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غیر آئینی طور پر عثمان بزدار کا استعفٰی منظور کیا۔
’اس وقت صوبے میں دو وزیر اعلٰی ہیں۔‘
عمر سرفراز چیمہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں عثمان بزدار نہیں ہوں کہ میرا دفتر چھین لو گے اور میں خاموش بیٹھا رہوں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان سے گاڑیاں اور سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔
ان کے مطابق ’جب تک بیٹھا ہوں، اپنا اختیار اور ذمہ داری نبھاتا رہوں گا۔‘
عمر سرفراز چیمہ صوبہ پنجاب کی سیاسی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ وہاں لطی پر غلطی اور حماقتوں پر حماقتیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئین میں قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے وزیراعلٰی سے حلف لینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ان کے بقول ’پنجاب میں آئینی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے، مودبانہ گزارش ہے کہ پنجاب کو مذاق نہ بنایا جائے۔‘
خیال رہے سابق گونر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نو مئی کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
کیبنٹ ڈویژن کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’گورنر پنجاب کو ہٹائے جانے کی سمری کے دن پورے ہونے کے بعد، آئین اور ضابطے کے مطابق، گورنر پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔‘
’نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا تھا کہ ’نئے گورنر کی تعیناتی تک، آئین کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی قائم مقام گورنر ہوں گے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس مسترد کر دی تھی۔
عمر سرفراز چیمہ کو سابق گورنر چوہدری سرور کو ہٹائے جانے کے بعد تعینات کیا گیا تھا اور انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد حمزہ شہباز کے وزیراعلٰی بننے کے بعد ان سے حلف لینے سے انکار کیا تھا۔