سعودی عرب میں جانوروں کی پہلی ویکسین کی سہولت جس کا مقصد جانوروں کے پیروں اور منہ کی بیماریوں کو کم کرنا ہے کے بارے میں توقع ہے کہ وہ 2024 تک اپنا کام شروع کر دے گی۔
عرب نیوز کے مطابق نیا پلانٹ جو ارجنٹینا کے بائیو جینیسس باگو اور سعودی شراکت داروں کے درمیان مشترکہ منصوبہ ہے، اس وقت مملکت کے مشرقی حصے میں 80 ملین ڈالر کی لاگت سے زیر تعمیر ہے۔
مزید پڑھیں
-
مویشیوں کو وبائی مرض سے بچانے کے لیے اہم ویکسینNode ID: 661226
-
کورونا ویکسین کی تیاری میں مدد پر سعودی عرب کا شکریہNode ID: 669496
بائیو جینیسس باگو کے سی ای او ایسٹیبن ٹورک نے عرب نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ یہ سہولت ایک سال میں پوری صلاحیت کے ساتھ ویکسین کی 200 ملین خوراکیں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیو جینیسس اور اس کے سعودی پارٹنر ایم اے ایس دمام کے صنعتی زون میں یہ سہولت تعمیر کر رہے ہیں جو سعودی عرب میں خوراک کی موجودہ طلب سے تقریباً تین گنا زیادہ جبکہ اردن اور عراق کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ خوراک فراہم کرے گی۔
اس نئی سہولت کی ایک خاص اہمیت ہے کیونکہ یہ خطہ ایک ارب سے زیادہ مویشیوں، بکریوں، بھیڑوں اور اونٹوں کا گھر ہے۔
چونکہ ان جانوروں میں پیروں اور منہ کی بیماریاں بہت عام ہیں اس لیے نئی سہولت ویکسینز کی درآمد کو نمایاں طور پر کم کر دے گی اور ضرورت پڑنے پر فوری رد عمل ظاہر کرنے کے لیے اس کے پاس ویکسین موجود ہو گی۔
اس سہولت کو تیار کرنے کے لیے سعودی عرب کو منتخب کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بائیو جینیسس باگو کے سی ای او ایسٹیبن ٹورک نے کہا ’ سعودی عرب کے پاس سب سے بڑی ڈومیسٹک مارکیٹ ہے جو اس ویکسین کی سب سے بڑی مقدار کا مطالبہ کرتی ہے۔ دوم، کیونکہ یہ جی سی سی ممالک کے درمیان میں ہے اور 2030 کے وژن کے ذریعے ملک نجی شعبے کے لیے بہت زیادہ ترغیبات فراہم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین پلانٹ جس کی پیدا وار 2024 کے دوسرے نصف تک شروع ہونے کی امید ہے پہلے سال میں 50 ملین خوراکیں تیار کرنا شروع کر دے گا اور دو سالوں میں زیادہ سے زیادہ پیداواری صلاحیت تک پہنچ جائے گا۔
ایسٹیبن ٹورک نے یہ انکشاف بھی کیا کہ یہ سہولت سعودی عرب میں 300 براہ راست ملازمتیں پیدا کرے گی جس میں بائیو کیمسٹ، ماہر حیاتیات اور انجینئر شامل ہوں گے اوراس سے 300 سے زیادہ بالواسطہ ملازمتیں ہوں گی۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان میں سے زیادہ تر بالواسطہ اور بالواسطہ ملازمتیں سعودی عرب کے شہریوں کی ہوں گی۔