مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اتحادیوں کی مشاورت سے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا۔
منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’وہ ملک میں انتشار چاہتے ہیں اور لاشیں گرانا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ پشاور میں چھپ کر بیٹھے ہیں۔ اگر ہمت ہے تو لاہور آ کر مارچ کی قیادت کریں۔‘
مزید پڑھیں
-
سری نگر ہائی وے پر احتجاج پی ٹی آئی کے لیے کتنا آسان ہوگا؟Node ID: 671051
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد لانگ مارچ کے حوالے سے پولیس کریک ڈاون کے خلاف چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عمومی حکمنامہ جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ احتجاج کے حوالے سے اصول طے کر چکی ہے اس پر عمل ہونا چاہیے۔
منگل کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ شرکا پر ممکنہ تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
پولیس کا پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن
دوسری جانب پیر کو رات گئے لاہور سمیت پنجاب کے مخلتف شہروں میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماوں اور سرکردہ کارکنوں کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن شروع کیا۔ اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں چھاپے کے دوران ایک گھر کی چھت سے فائرنگ کے نتیجے میں پولیس کانسٹیبل کی موت واقع ہو گئی۔
ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری کے مطابق ’پولیس نے شہر میں جاری کریک ڈاؤن کے دوران گھر پر چھاپہ مارا جس دوران گھر کی چھت سے فائرنگ کی گئی جس کی زد میں آکر کانسٹیبل کمال احمد شدید زخمی ہوگیا جسے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔‘
پولیس نے فائرنگ کے الزام میں گھر کے مالک ساجد اور اس کے بیٹے مکرم کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے آئی جی پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کی جلد گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’کمال احمد کے قاتل عمران خان، شیخ رشید اور اس کے حواری ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’خونی مارچ ہوگا‘ کے اعلانات کرنے والوں سے حساب لیں گے۔ پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ لاہور میں پولیس اہلکار کمال احمد پر فائرنگ کر کے سُرخ لکیر پار کی گئی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف معیشت اور عوام کی حفاظت کرنے کے دوٹوک ارادے کا اظہار کر چکے ہیں۔ پاکستان کی معیشت اور عوام کو بچانے کے لیے ’ریڈلائن‘ لگانے کا وقت آ گیا ہے۔
واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے کرائے داری ایکٹ کے معاملے پر چھاپا مارا، چھاپے کے دوران ساجد نامی شخص کے گھر کی چھت سے کسی نے فائر کیا۔
اس سے قبل لاہور میں پولیس نے سابق وزیراور پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کے گھر پر چھاپا مارا تھا تاہم پولیس ان کی گرفتاری کے بغیر ہی واپس چلی گئی۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے ٹوئٹر پر چھاپوں کی اطلاع دی۔
کراچی میں سابق وزیر اور پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈیفنس فیز 8 میں رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔
کارکنان اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کے لیے چھاپوں پر پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان چھاپوں سے کارکنان اور عوام کا جذبہ مزید بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’لرزتی، کانپتی امپورٹڈ حکومت خوفزدہ نظر آ رہی ہے۔‘
پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما شفقت محمود نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پولیس کی جانب سے دروازوں کو توڑ کر گھر میں گھسنا اور خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا شرمناک ہے۔‘
What is truly shameful is the breaking down of doors by the police and entering homes and harassing women and children. This is condemnable and will not be forgiven
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) May 24, 2022
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ قابل مذمت ہے اور معاف نہیں کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
سینیئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے قبل مبینہ کریک ڈاؤن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریوں کے لیے مارے جانے والے چھاپے شاید موجودہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لیے اچھے ثابت نہ ہوں۔‘
What is government upto. Raid for the arrest of PTI leaders and activists may not go well for the present PML(N) government and its coalition partners.
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) May 23, 2022
لاہور سے تعلق رکھنے والے لکھاری اور معلم علی عثمان قاسمی نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’پنجاب پولیس کا پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن غیرجمہوری، غیرقانونی اور نقصان دہ ہے۔‘
Punjab Police's brutal crackdown against PTI workers and leaders is undemocratic, illegal, and counterproductive. Our constitution guarantees fundamental rights, which include the right to protest. Upholding these rights is the only way to protect our democracy.
— Ali Usman Qasmi (@AU_Qasmi) May 24, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا آئین بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے جس میں احتجاج کرنے کا حق بھی شامل ہے۔‘
دوسری جانب پی ٹی آئی کے حامی بھی غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ سارہ تاثیر نے لکھا ’سونامی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ پی ٹی آئی کا سونامی آ رہا ہے۔ پی پی پی، پی ایم ایل این آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘
عدیل اظہر نامی صارف نے موجودہ سیاسی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں پوچھا ’کیا پی ایم ایل این، پی ٹی آئی کی انتخابی مہم چلا رہی ہے؟‘
تاہم کچھ صارفین ایسے بھی ہیں جو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
Imran Khan's protest march is illegal & unconstitutional because it is designed to overthrow the duly constituted elected government.
— Aqil Shah (@AqilShah_) May 24, 2022