Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رواں سال سرکاری حج 6 لاکھ 50 ہزار روپے سے کم ہوگا: وزیر مذہبی امور

حج پالیسی 2022 میں پاکستان کا کوٹہ 81 ہزار 132 ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں حج کا ارادہ رکھنے والے افراد کے لیے اہم خبر دیتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے بتایا ہے کہ رواں سال سرکاری حج پر ساڑھے چھ لاکھ روپے سے کم اخراجات آئیں گے۔
جمعے کو قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ ’گزشتہ حکومت نے سعودی کمپنیوں سے ریال کرنسی میں جن ریٹس پر بکنگ کی تھی، اس کے تحت حج کا ریٹ اس سال 11 لاکھ کا ہونا تھا مگر حکومت نے سعودی کمپنیوں سے بہتر ڈیل کر کے ہوٹلز آدھی قیمتوں پر بک کیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مکہ میں جن رہائشی عمارتوں کو گزشتہ حکومت کے دور میں 2600 سے 3500 ریال فی حاجی بُک کیا گیا تھا اب انہیں 2100 ریال میں بُک کیا گیا ہے۔
اسی طرح مدینہ میں جو کمرے 2100 روپے فی ہفتہ پر بک کیے گئے تھے انہیں 720 ریال پر حاجیوں کے لیے بک کیا گیا ہے تاکہ پاکستانی حاجیوں کو اس بار سستا حج مل سکے۔
ان کے مطابق خوراک اور طعام کے اخراجات بھی کم کیے گئے ہیں کیونکہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو حج کا موقع مل سکے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ مفتی عبدالشکور نے اسلام آباد میں حج پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ حج اخراجات میں اضافہ متوقع ہے اور یہ 7 سے 10 لاکھ روپے تک ہوسکتے ہیں۔
مفتی عبد الشکور کا مزید کہنا تھا کہ ’کورونا وبا کی وجہ سے زندگی کے تمام شعبے متاثر ہوئے، وہیں حج کو بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کے مطابق 2021 اور 2022 کو صرف مقامی طور پر حج کا انعقاد کیا گیا تھا۔

کورونا وبا کے دوران گزشتہ دو برس میں حجاج کی تعداد انتہائی کم تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ اب جبکہ وبائی مرض سے کافی حد تک نجات مل چکی ہے اس لیے سعودی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر حج کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔
حکومت پاکستان خادم الحرمین شریفین شیخ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور ولی عہد شیخ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود کی شکرگزار ہے کہ انہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے حج کے دروازے کھول دیے ہیں۔
مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ روایتی طور پر ہر سال حج کے اختتام کے ساتھ ہی اگلے حج کی تیاریوں کا آغاز ہو جاتا تھا، جس میں سب سے اہم سعودی حکومت کی جانب سے حج تعلیمات کا اعلان ہوتا تھا، جس کی بنیاد پر ممالک اپنی پالسی وضع کرتے تھے۔
اس طرح سات سے آٹھ ماہ کا وقت مل جاتا تھا تاہم اس بار کورونا کی وجہ سے کافی تاخیر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے حج سے متعلق تیاریوں کے لیے وقت کم ہے جس میں تیاری کرنا چیلنج ہے۔

شیئر: