Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن کا فائرنگ کا نشانہ بننے والے سکول کا دورہ، ’کچھ کیجیے‘ کے نعرے

25 مئی کو راب ایلیمنٹری سکول میں 18 سالہ حملہ آور نے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو قتل کر دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اہلیہ جیل بائیڈن کے ہمراہ ٹیکساس کے راب ایلیمنٹری سکول کا دورہ کیا اور یادگار پر سفید پھول چڑھاتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے، جبکہ دوسری جانب امریکی عدالت انصاف نے کہا ہے اس امر کا پھر سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ردعمل سست کیوں تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بائیڈن اتوار کو سکول پہنچے جہاں بچوں کے والدین اور دوسرے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔
فائرنگ کے بعد ملک میں اس امر پر بہت غصہ پایا جاتا ہے کہ حملہ آور ایک گھنٹے تک کلاس روم میں موجود رہا، جبکہ پولیس باہر انتظار کرتی رہی اور بچے 911 پر کالز کرتے رہے۔
امریکی صدر نے سانحے میں جان سے جانے والے 19 بچوں کے لیے دعا بھی کی۔
رپورٹ کے مطابق اس موقع پر لوگوں کی جانب سے ’ڈو سم تھنگ‘ کے نعرے لگائے گئے جس پر امریکی صدر کا کہنا تھا ’ہاں میں کروں گا۔‘
جو بائیڈن مرنے والے بچوں کے والدین اور ان افراد سے ملے جو اس واقعے میں بچ گئے تھے جبکہ اس سے قبل انہوں نے قانون نافذ کرنے والے ان اہلکاروں سے ملاقات کی جنہوں نے واقعے کی اطلاع ملنے پر ردعمل میں کارروائی کی تھی۔
امریکی صدر نے دورے کے دوران ایک ٹویٹ بھی کی، جس میں کہا گیا تھا ’ہم آپ کے ساتھ دکھ کا اظہار کرتے ہیں، ہم آپ کے لیے دعا کرتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اس دکھ کو عمل میں تبدیل کریں گے۔‘

واقعے کے بعد سے اسلحہ رکھنے کے حوالے سے سخت قوانین بنائے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)

واقعے کے بعد پولیس کے ردعمل کی بھی تحقیقات ہو رہی ہیں اور امریکی عدالت انصاف نے بھی کہا ہے پولیس کے ردعمل میں تاخیر کا پھر سے جائزہ لیا جائے گا۔
پولیس چیف راہُل آرٹز نے واقعے کے جواب میں ان کی ٹیم کی جانب سے اختیار کیے جانے والے طریقہ کار کا دفاع کیا ہے۔
’جب میرے اہلکاروں کو کال موصول ہوئی، انہوں نے اتنا تیز ردعمل دیا جتنا وہ دے سکتے تھے۔‘
سکول پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے یہ بحث پھر سے زوروں پر ہے کہ ملک میں ہتھیاروں کو کنٹرول کیا جائے اور اسلحے کے مخالف لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔
موجودہ امریکی صدر بائیڈن، جو ڈیموکریٹ ہیں، کئی بار اس ضمن میں بڑے اقدامات کا خیال ظاہر کرتے رہے ہیں تاہم ابھی تک فائرنگ کے ایسے واقعات نہیں روکے جا سکے اور نہ ہی امریکی صدر ری پبلکنز کو قائل کر پائے ہیں کہ سخت قوانین کی بدولت ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔
متذکرہ دورہ امریکی صدر کا تیسرا دورہ ہے جو کسی ایسے مقام ہے جہاں قتل عام ہوا، اس سے قبل بفالو اور نیویارک کے دورے بھی کر چکے ہیں جہاں فائرنگ کے واقعات ہوئے۔
خیال رہے 25 مئی کو امریکی ریاست ٹیکساس کے راب ایلیمنٹری سکول میں ایک 18 سالہ نوجوان نے گھس کر 19 بچوں اور دو اساتذہ کو قتل کر دیا تھا، جس کو دہائی کا فائرنگ کا بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

شیئر: