خروج وعودہ کی مدت ختم ، اقامہ باقی ہے، واپسی ہوسکتی ہے؟
خروج وعودہ کی مدت ختم ، اقامہ باقی ہے، واپسی ہوسکتی ہے؟
ہفتہ 4 جون 2022 0:09
غیر ملکی کارکن کو اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے رجوع کرے (فائل فوٹو: ایس پی اے)
مملکت سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے لیے اقامہ قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے ذمے تارکین وطن کے اقاموں کا اجرا، تجدید اور خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ ویزہ جاری کرنا ہے۔
امیگریشن قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کے اقامے کی تجدید یا خروج وعودہ کا اجرا وغیرہ کے تمام تر معاملات کی انجام دہی سعودی کفیل کے ذمے ہوتی ہے۔
ضوابط کے مطابق غیر ملکی کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید یا خروج وعودہ ویزے کے حصول کے لیے براہ راست جوازات سے رجوع کرے۔
ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ’خروج وعودہ کی مدت ختم ہوگئی جبکہ اقامہ باقی ہے کفیل کا کہنا ہے دوسرے ویزے پر مملکت آجاؤں کیا پرانے اقامے پر نہیں آسکتے جبکہ صرف خروج وعودہ ایکسپائر ہوا ہے؟
مملکت کے امیگریشن قانون کے مطابق وہ کارکن جن کے خروج وعودہ کی مدت ختم ہوجاتی ہے اور وہ وقت مقررہ پر مملکت نہیں آتے اس صورت میں ایسے کارکنوں پر خروج و عودہ قانون کی خلاف ورزی درج کردی جاتی ہے۔
خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی درج ہونے پر ایسے کارکنوں کو 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔ جن افراد کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ بلیک لسٹ کی گئی مدت کے دوران سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں، علاوہ ازیں بلیک لسٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد ہی دوسرے ویزے پر آسکتے ہیں۔
جہاں تک مذکورہ سوال کا تعلق ہے جس کے مطابق کارکن کا صرف خروج وعودہ ایکسپائر ہوا ہے جبکہ اقامے کی مدت باقی ہے اور غیر ملکی کارکن کو کفیل نے ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹیگری میں بھی شامل نہیں کیا۔ اس صورت میں صرف خروج وعودہ کی مطلوبہ مدت کی فیس ادا کرکے توسیع حاصل کی جاسکتی ہے۔
جہاں تک دوسرے ویزے پر آنے کی بات ہے وہ اس صورت میں ہوتی ہے جب کارکن کو خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد‘ میں شامل کیا جاتا ہے۔
خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی درج ہونے پر کارکنوں کو 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج ہونے پر کارکن کو اس صورت میں پابندی میں شامل کیا جاتا ہے جب ایگزٹ ری انٹری ویزہ ایکسپائر ہوئے کم سے کم 6 ماہ گزر چکے ہوں یا ایکسپائری کے ایک ماہ بعد کفیل کی جانب سے کارکن کو خرج ولم یعد کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہو۔
جوازات کے سسٹم میں سٹیٹس کی تبدیلی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’شادی کے بعد ذاتی سٹیٹس کو کس طرح تبدیل کیا جائے جبکہ نکاح سعودی عدالت میں رجسٹر کیا گیا ہو؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ ایسے افراد جو ابشر سسٹم میں اپنے سٹیٹس میں تبدیلی کرانا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ جوازات کے قریبی ادارے سے رجوع کریں جس کے لیے انہیں ادارے سے اپوائنٹمنٹ حاصل کرنا ہوتی ہے۔
جوازات کے ادارے میں موجود اہلکار کو مطلوبہ دستاویز جن میں نکاح نامہ اہم ہے پیش کرکے سٹیٹس کو تبدیل کرایا جاسکتا ہے۔