Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واٹر گیٹ: سیکنڈل جس کی وجہ سے امریکی صدر کو مستعفی ہونا پڑا

واٹر گیٹ سکینڈل کے باعث امریکی صدر کو مستفی ہونا پڑا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
جون 1972 میں امریکی تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی سکینڈل منظرعام  پر آیا جو دو سال بعد ریپبلکن صدر رچرڈ نکسن کے عہدے سے مستعفی ہونے کا سبب بنا۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 16 اور 17 جون کی درمیانی شب پانچ افراد واٹر گیٹ ہوٹل میں واقع ڈیموکریٹک پارٹی کے دفتر میں داخل ہوئے جنہیں موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پلمبرز کا روپ دھارے یہ پانچ افراد ہاتھوں پر دستانے چڑھائے اور کیمرے تھامے چوری چھپے پارٹی کے دفتر میں داخل ہوئے تھے۔
 اگلے ہی دن امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے فرنٹ پیج پر اس واقعے کی خبر شائع ہوئی، وہ بھی ایسے وقت پر جب ریپبلکن پارٹی رچرڈ نکسن کو دوبارہ صدر منتخب کرانے کے لیے مہم عروج پر تھی۔
میڈیا نے اس تمام واقعے کو وائٹ ہاؤس سے منسوب کیا تاہم 22 جون کو رچرڈ نکسن نے بیان دیا کہ ان کی انتظامیہ کا اس تمام معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس سے عوامی سطح پر شکوک و شہبات میں مزید اضافہ ہوا۔
دو نوجوان صحافی باب ووڈ ورڈ اور کارل برنسٹین نے تمام معاملے کی تحقیقات کیں اور دعویٰ کیا کہ صدر رچرڈ نکسن اور ان کے مشیر کے لیے کام کرنے والے دو افراد دراصل چوروں کو واکی ٹاکیز پر ہدایت دے رہے تھے۔
ان افراد کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ رچرڈ نکسن کے مخالفین سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے تصاویر لیں اور ڈیموکریٹک پارٹی کے دفتر میں مائیکرو فون نصب کریں۔
ان صحافیوں کو خبر دینے والے ایف بی آئی کے نائب ڈائریکٹر مارک فیلٹ تھے جن کی شناخت کو اس وقت پوشیدہ رکھا گیا۔

واٹر گیٹ کمپلیکس جہاں ڈیموکریٹک پارٹی کا دفتر موجود تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

’ڈیپ تھروٹ‘ کے نام سے مشہور اس خفیہ سورس کی حقیقت 30 سال بعد 2005 میں منظر عام پر آئی تھی۔
اکتوبر 1972 سے نومبر 1973 کے درمیان ڈیپ تھروٹ صحافی ووڈ ورڈ سے چھ مرتبہ واشنگٹن کے ایک پارکنگ لاٹ میں ملا۔
10 اکتوبر 1972 میں ان دو صحافیوں نے وائٹ ہاؤس سے جڑے سیاسی جاسوسی کے ایک بڑے منصوبے کا انکشاف کیا جس کے ذریعے رچرڈ نکسن کو دوبارہ صدر منتخب کروانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
نکسن کیمپ نے عطیات میں سے ہزاروں ڈالر خفیہ مہم چلانے میں لگائے تھے تاکہ ڈیموکریٹ پارٹی کو غیرمستحکم کیا جائے۔
اس تمام تنازعہ کے باوجود رچرڈ نکسن 6 نومبر کو ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار کو شکست دیتے ہوئے دوسری بار صدر منتخب ہو گئے۔
لیکن 8 جنوری 1973 کو واٹر گیٹ میں داخل ہونے والے چوروں کے خلاف مقدمہ شروع ہوا۔
7 فروری کو ڈیموکریٹ پارٹی کے اراکین نے سینیٹ کی کمیٹی قائم کی جس کو 1972 کی انتخابی مہم کے دوران لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
کمیٹی کی تمام کارروائی قومی ٹیلی ویژن چینلز پر براہ راست دکھائی گئی۔

رچرڈ نکسن مستعفی ہونے والے پہلے امریکی صدر تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

کارروائی کے دوران رچرڈ نکسن کی انتخابی مہم کمیٹی کے رکن جیمز میک کورڈ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس کی جانب سے دباؤ کے باعث عدالت کے سامنے جھوٹ بولا تھا۔
صدر کے مشیر جان ڈین نے 25 جنوری کو کمیٹی کو بتایا کہ رچرڈ نکسن کو 15 ستمبر 1972 سے تمام معاملے کے متعلق علم تھا اور چوری کو صرف پردہ پوشی کے لیے استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صدر نکسن چوروں کو خاموش رکھنے کے لیے انہیں لاکھوں ڈالر کی رشوت دینے کے لیے بھی تیار تھے۔
واٹر گیٹ سکینڈل میں مشیر جان ڈین پہلے گواہ تھے جنہوں نے ملک کے صدر پر براہ راست ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
لیکن جولائی 16 کو اس وقت وائٹ ہاؤس میں ہلچل مچ گئی جب ایک عہدیدار نے کمیٹی کو بتایا کہ صدر کے دفتر میں خفیہ مائیکرو فون نصب ہیں۔
ابتدا میں تو صدر نکسن نے تحقیقاتی کمیٹی کو ریکارڈنگز مہیا کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد نو ٹیپس فراہم کیں لیکن دو انتہائی اہم ریکارڈنگز چھپا دیں جن میں مشیر جان ڈین کے ساتھ ہونے والی گفتگو موجود تھی۔
ایک سال بعد سپریم کورٹ کے احکامات پر صدر نکسن کو باقی ٹیپس بھی کمیٹی کو دینا پڑیں۔
نو مئی 1974 کو ایوان نمائندگان کی جوڈیشل کمیٹی نے صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا۔
مواخذے سے بچنے کے لیے صدر نکسن نے 8 اگست 1974 کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جو امریکی تاریخ میں کسی بھی صدر کا پہلا استعفیٰ تھا۔

شیئر: