Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناخواندہ حاجی سمارٹ فون ایپلی کیشنز کیسے استعمال کریں گے؟

اس سال 81 ہزار 200 سے زائد افراد پاکستان سے حج کی ادائیگی کے لیے جا رہے ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و ہم آہنگی مفتی عبدالشکور نے کہا ہے کہ ’حکومت پاکستان نے ناخواندہ پاکستانی حجاج کے لیے سعودی حج ایپلی کیشنز کے لازمی استعمال میں معاونت کے لیے انتظامات کر لیے ہیں۔‘
اسلام آباد میں اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ ’ہم نے اپنے تمام معاونین حج کی تربیت دی ہے کہ جو ناخواندہ لوگ حج پر جا رہے ہیں ان کے لیے سعودی عرب میں دو لازمی ایپ ’توکلنا‘ اور ’اعتمرنا‘ کے استعمال کو آسان بنا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ معاونین اب ایسے پاکستانی حجاج کو گروپ کی شکل میں وہاں لے جاتے ہیں اور توکلنا اور اعتمرنا پر مدد کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال ہر حاجی کے لیے سمارٹ فون کا استعمال لازم ہے اور اس کی دو ایپلی کیشنز کے ذریعے متعدد فرائض کے انجام میں سہولت مہیا کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کے بقول ’ایک سمارٹ فون کا انتظام حجاج کرام کے لیے ضروری ہے۔ ہم نے ان کی حاجی کیمپ میں تربیت کی ہے۔ میں نے خود مدینہ کے ڈائریکٹر کے ساتھ اور ان کے عملے کے ساتھ بات کی۔‘
اس سال 81 ہزار 200 سے زائد افراد پاکستان سے حج کی ادائیگی کے لیے جا رہے ہیں جن میں سے 32 ہزار سے زائد سرکاری سکیم کے تحت حج کریں گے جبکہ باقی افراد پرائیویٹ سکیم کے تحت حج کریں گے۔
وفاقی وزیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ خواتین اور معذور افراد کے لیے حکومت نے حج کی سہولیات کا خصوصی اہتمام کیا ہے اور ’یہاں ہم نے ان کی تربیت کا ایک نظام بنایا ہے اور کمزور خواتین کے لیے وہیل چیئر کے انتظامات کیے ہیں۔ جو بھی ضرورت ہو وہ ہم ان کو فراہم کرتے ہیں اور جو مشکل مرحلہ آتا ہے، اس کو حل کرنے کے لیے ہماری پوری ٹیم سعودی عرب میں بھی کوشاں ہو گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ اسی طرح معذور افراد کی مدد کے لیے یہاں سے ہارڈ شپ کوٹے میں لوگ بھی بھیجے گئے ہیں۔
مفتی عبدالشکور نے بتایا کہ حکومت سعودی عرب میں بھی پاکستانیوں کو مکمل سہولیات فراہم کرنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔
’ہم سوشل میڈیا کے ذریعے حجاج کی باقاعدہ رہنمائی اور مدد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مستقل معاونین کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی ہیں اور سٹاف بھی مقرر کیا ہے۔ وہاں پر کنٹرول آفس بھی قائم ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مکہ اور مدینہ میں شعبہ گمشدگی اور بازیابی کے علاوہ ایک ہیلپ لائن ہے جس کے ذریعے حاجیوں اور معاونین کے درمیان رابطہ قائم کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح شکایت کے لیے شعبے قائم کیے گئے ہیں جبکہ مکہ اور مدینہ میں دو بڑے ہسپتال بھی قائم کیے گئے ہیں اور ڈسپنسریاں بھی ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ وزارت کا عملہ حاجیوں کی تربیت بھی کرتا ہے تاکہ سعودی عرب میں وہ پاکستان کی عزت کا باعث بنیں اور مقامی قواعد کی پابندی کریں۔
’اگر ہماری سہولیات کی کمی ہو گی تو ملک کی بھی بدنامی ہو گی اس لیے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ شکایت کا موقع نہ دیں۔‘

شیئر: