Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد سہ ملکی دورے کے دوسرے مرحلے میں اردن پہنچ گئے

سعودی ولی عہد، نائب وزیراعظم و وزیر دفاع  شہزادہ محمد بن سلمان منگل کو تین ملکوں کے سرکاری دورے کے دوسرے مرحلے میں مصر سے اردن پہنچ گئے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق عمان پہنچنے پر اردن کے فرمانرو شاہ عبداللہ ثانی اور ولی عہد شہزادہ حسین بن عبداللہ نے شہزادہ محمد بن سلمان کا خیرمقدم کیا۔
عمان ایئرپورٹ پر باضابطہ استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ سعودی عرب اور اردن کے قومی ترانے بجائے گئے اور اکیس توپوں کی سلامی دی گئی۔
شہزادہ محمد بن سلمان کا طیارہ جب اردن کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو رائل اردنی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے اسے اپنے حصار میں لے لیا۔
الاخباریہ کے مطابق شاہ اردن اور شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان باضابطہ دوطرفہ مذاکرات ہوئے ہیں۔
شاہ عبدالللہ ثانی نے سعودی ولی عہد کو آرڈر آف الحسین بن علی بھی پیش کیا۔
قبل ازیں سعودی ولی عہد قاہرہ سے روانہ ہوئے تو مصری صدرالسیسی نے انہیں الوداع کیا۔
سرکاری دورے کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے قاہرہ میں  دونوں ملکوں کے وفود کی موجودگی میں وسیع البنیاد مذاکرات کیے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق دونوں رہنماوں نے مختلف شعبوں میں سعودی عرب اور مصر کے درمیان تعلقات کے فروغ کے طریقوں، مشترکہ دلچسپی کےعلاقائی اور بین الاقوامی سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
مصری ایوان صدارت کے ترجمان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’مذاکرات قاہرہ اور ریاض کے درمیان گہرے اور تاریخی سٹریٹجک شراکت داری کے دائرہ کار میں ہیں جس کا مقصد دونوں ملکوں کے مفاد کے لیے ایک متفقہ وژن کے ساتھ سلامتی، استحکام، ترقی اور امن کا حصول ہے‘۔
یاد رہے کہ سعودی ولی عہد مصر کے دو روزہ سرکاری دورے پر پیر رات جدہ سے قاہرہ پہنچے تھے۔ اردن کے دورے کے بعد سعودی ولی عہد آخری مرحلے میں ترکی جائیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی ایوان شاہی نے بیان میں کہا تھا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان مصر، اردن اور ترکی کے دورے پر روانہ ہوگئے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’شاہ سلمان بن عبدالعزیز چاہتے ہیں کہ سعودی عرب اور برادر ملکوں کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات مضبوط اور تینوں ملکوں کے ساتھ رابطے مستحکم ہوں۔‘
مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کے استحکام کے طریقوں پر بات چیت اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

شیئر: