درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ’جوڈیشل مجسٹریٹ نے 23 جون کو عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کا حکم دیا ہے، عدالت اس حکم کو کالعدم قرار دے۔‘
ڈاکٹر عامرلیاقت کے دونوں بچے اور وکیل ضیا اعوان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
جسٹس محمد جنید غفار نے استفسار کیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ فیصلے میں کیا غلط ہے؟
درخواست گزار کے وکیل ضیا اعوان نے موقف اپنایا کہ ’جس نے پوسٹ مارٹم کی درخواست دی وہ رشتہ دار نہیں،ایسے تو کل کوئی بھی آ سکتا ہے۔‘
عدالت نے سوال کیا کہ کیا جوڈیشنل مجسٹریٹ کے روبرو آپ کو موقع دیا گیا؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں سنا گیا مگر ہم مطمئن نہیں، کسی فین کو پوسٹ مارٹم کا کوئی اختیار نہیں۔ ایسا ہوا تو غلط مثال قائم ہوگی۔‘
عدالت نے ایڈووکیٹ ضیا اعوان کوجوڈیشنل مجسٹریٹ کا تحریری فیصلہ پڑھنے کا حکم دیا جو انہوں نے پڑھ کر سنایا۔
سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر کشائی سے متعلق حکم معطل کرتے ہوئے سیکرٹری صحت اور میڈیکل بورڈ کو نوٹس جاری کر دیے۔
کیس کی مزید سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
اس سے پہلے رکن قومی اسمبلی اور معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے لیے منگل کو چھ رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔
منگل کو کراچی کے پولیس سرجن کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کے لیے تشکیل دیے گئے بورڈ کی سربراہی ڈاکٹر سمعیہ سید کریں گی۔
بورڈ عدالتی احکامات کی روشنی میں ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرے گا۔
یاد رہے کہ کراچی کی مقامی عدالت نے سنیچر کو ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کروانے کا حکم دیا تھا۔
معروف ٹی وین اینکر اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین 9 جون کو اپنے گھر میں بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے تھے جبکہ ہسپتال پہنچنے پر وہ جانبر نہ ہوسکے۔
عامر لیاقت حسین کی موت کی اطلاع کے فوراً بعد ان کی پہلی بیوی سیدہ بشری اپنی بیٹی کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پہنچیں اور انتظامیہ کو پوسٹ مارٹم سے منع کر دیا تھا۔