ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کا انتقال ہسپتال منتقل کرنے سے آدھہ گھنٹہ پہلے ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ عامر لیاقت کے جسم پر کوئی نشانات نہیں ہیں، جائے وقوعہ سے بھی شوائد جمع کیے جا رہے ہیں۔
عامر لیاقت کے جسد خاکی کو آغا خان ہسپتال سے پوسٹ مارٹم کے لیے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
میڈیکل آفیسر جناح ہسپتال ڈاکٹر شنیلا نے اردو نیوز کو بتایا کہ عامر لیاقت کی فیملی نے ابھی تک پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی ہے، عامر لیاقت کے صاحبزادے جب پاکستان پہنچ جائیں گے تو ہی فیملی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔
اہل خانہ کے انکار کے بعد عامر لیاقت کا جسد خاکی چھیپا کے سرد خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا تھا کہ عامر لیاقت کی لاش پہنچنے پر ان کے پورے جسم کا ایکسرے کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معمول کے مطابق پولیس کنٹرول پر اطلاع دے دی ہے۔ پولیس دفعہ 174 کے تحت کارروائی کرے گی اور اس کے بعد پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔
ڈاکٹر سمعیہ سید کی سربراہی میں ڈاکٹرز کی تین رکنی ٹیم نے پوسٹ مارٹم کرنا تھا جس میں ڈاکٹر سکندر اعظم اور ڈاکٹر راجندر کمار شامل ہوں گے۔
عامر لیاقت کے بھتیجے عمار حسین کا کہنا ہے کہ جنازے کا اعلان عامر لیاقت کے بیٹے لندن سے واپسی پر کریں گے۔
’عامر لیاقت کے بیٹے لندن میں ہیں۔ فلائیٹ ملتے ہی کراچی کے لیے روانہ ہوں گے۔ ان کے واپس پہنچنے پر آخری رسومات کی ادائیگی کا اعلان کیا جائے گا۔‘
عامر لیاقت کی تدفین کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ عامر لیاقت نے اپنی زندگی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے قریب اپنے والدین کی قبروں کے ساتھ دفن ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
اس سے قبل عامر لیاقت کی اہلیہ بشری بی بی اور بیٹی دعا عامر انکی رہائش گاہ خداداد کالونی پہنچی تھی۔
عامر لیاقت حسین نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سے ایک مذہبی پروگرام سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔ وہ سیاسی سطح پر بھی کراچی میں مقبول رہے اور متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔
بعد ازاں انہوں نے ایم کیو ایم کو خیرباد کہہ کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
عامر لیاقت حالیہ دنوں اپنی تیسری شادی اور پھر طلاق کے بعد خبروں میں رہے۔
عامر لیاقت حسین نے اپنی دوسری اہلیہ طوبیٰ عامر سے علیحدگی کے بعد لودھراں کی رہائشی 18 سالہ دانیہ بی بی سے رواں برس فروری میں تیسری شادی کی تھی۔
دانیہ بی بی نے شادی کے تین ماہ بعد ہی ان سے علیحدگی کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا تھا۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اس ساری صورتحال سے دلبرداشتہ ہو کر ملک چھوڑنے کا بھی اعلان کیا تھا۔