حج سیزن کے دوران سوشل میڈیا پر صارفین نے قدیم زمانے میں حج کے مناظر کی عکاس تصاویر شیئر کی ہیں جس سے کل اور آج کے حج کے فرق کا پتا چلتا ہے۔
العرببیہ نیٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ’یوم الترویہ‘ (8 ذی الحجہ) کے موقع پر منی میں حجاج کے خیموں اور ڈیروں کے مناظر پر مشتمل تصاویر وائرل ہو رہی ہیں جنہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اب منی میں کیا سہولتیں حاصل ہیں۔

صارفین نے تصاویر پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ عشروں کے حج اور آج کل کے حج کی سہولیات میں ِزمین آسمان کا فرق نظر آرہا ہے۔
تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حاجیوں کے قافلے اونٹوں اور گھوڑوں یا پرانی بسوں پر سوار ہو کر منی پہنچ رہے ہیں۔ سادہ انداز کے خیمے نصب کیے پوئے ہیں۔ وہیں وہ کھانے تیار کر رہے ہیں۔

تاریخی حوالات جات میں بھی تحریر ہے کہ حج کا سفر پرانے زمانے میں بڑا مشکل اور خطرات سے بھرا ہوتا تھا۔
حاجی کئی کئی دن تک پیدل چل کر حج مقامات تک پہنچ پاتے تھے اس دوران جھلسا دینے والی دھوپ سے ان کا واسطہ پڑتا تھا۔ کبھی موسلا دھار بارش، آندھی اور طوفان وغیرہ اور تباہ کن سیلاب سے بپھی گزرنا پڑتا تھا۔
