حاجیوں کے قافلے مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے مکہ آ رہے ہیں۔(فوٹو سوشل میڈیا)
اسلامی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جب سے حج مسلمانوں پر فرض کیا گیا ہے تب سے حاجیوں کے قافلے مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے مکہ مکرمہ آ رہے ہیں۔
ماضی میں حج شاہراہیں تعمیر کی گئیں اور ان کے اطراف کاروباری مراکز قائم ہوئے۔ حج شاہراہیں ایک عرصے تک مختلف اقوام و ممالک کی ثقافتوں اور تجربوں کے تبادلےاور منتقلی کا ذریعہ بنی رہیں۔
تاریخ کی کتابوں میں سات بڑی حج شاہراہوں کا ذکر ملتا ہے۔ یہ اسلامی ریاست کے مختلف حصوں سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ تک بنائی گئی تھیں۔ اس سے پہلے قسط میں درب زبیدہ کی تاریح کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ آخری قسط میں دیگر بڑی شاہراہوں کا ذکر ہے۔
درب الحاج المصری
مصری حجاج کی سڑک بھی اہم حج شاہراہوں میں سے ہے جو’درب الحاج المصری‘ کے نام سے مشہور ہے۔ مصر میں پہلے اسلامی دارالحکومت فسطاط سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ تک اس کا سلسلہ قائم تھا۔
فسطاط اب عظیم قاہرہ کا حصہ بن چکا ہے۔ مصری حاجی فسطاط یا قاہرہ سے جسر السویس، عقبہ، حقل، شرف بنی عطیہ، البدع، ضبا، الوجہ، ام لج، ینبع، البحر، البدر، مستورہ، رابغ، قضیمہ، خلیص اور جموم ہوتے ہوئے علی الترتیب مکہ مکرمہ آتے تھے۔
قاہرہ میں مغربی اور وسطی افریقہ کے حاجی جمع ہوتے تھے۔ اسی طرح اندلس کے حاجی سمندر کے راستے قاہرہ پہنچ جاتے تھے۔ مصری محمل کا ایک زمانے میں بڑا شہرہ تھا۔ اس کے ساتھ باقاعدہ عسکری محافظ چلا کرتے تھے۔
درب الحاج الشامی
حاجیوں کے قافلے جن راستوں سے گزرتے ہوئے مکہ مکرمہ آتے رہے ان معروف حج شاہراہوں میں ’درب الحاج الشامی‘ بھی ہے۔
دمشق اور مدینہ منورہ کا فاصلہ ایک ماہ سے زیادہ مدت میں طے ہوتا تھا۔ شامی حج قافلہ بھی محمل کے نام سے آتا تھا۔ جنوبی دمشق سے حج شاہراہ شروع ہوتی تھی جو درجنوں منزلوں سے گزرتے ہوئے مکہ مکرمہ آیا کرتے تھے۔
خلفائے راشدین اور خلفائے بنوا میہ نے شامی حج شاہراہ پر بڑی توجہ دی۔ پورے راستے پر مینار بنوائے۔علامتیں وضع کرائیں۔ حوض اور کنویں تیارکروائے۔اموی عہد میں تبوک اور وادی القری میں مسجد کی تعمیر نو کرائی گئی۔ یہ دونوں مساجد شامی حج شاہراہ پر واقع تھیں۔
خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اس سڑک پر روشنی کا جگہ جگہ انتظام کیا۔ اسی طرح دمشق اور مکہ کے درمیان کنویں کھدوائے۔ ہشام بنعبدالملک نے بھی ایسے ہی کام کرائے۔
بصری حج شاہراہ
اس کی شروعات عراقی شہر بصرہ سے ہوتی ہے۔ جزیرہ عرب کے شمال مشرق سے وادی الباطن سے گزرتی ہے۔ صحرا کے کئی علاقے اس کے راستے میں آتے ہیں۔ سب سے دشوار گزار علاقہ صحرا الدھنا کا ہے۔
بصری حج شاہراہ قصیم سے بھی گزرتی ہے جہاں میٹھے پانی کے چشمے پائے جاتے ہیں۔ قصیم سے بصری حج شاہراہ کوفہ مکہ کے بالمقابل چلتی ہے پھر دونوں (ام خرمان) سٹیشن پر جاکرایک دوسرے سے مل جاتی ہیں۔ ام خرمان سٹیشن (ذات عرق) نامی مشہور حج میقات سے 10 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔
البصرہ حج شاہراہ پر 27 سٹیشن ہیں۔ اب یہ عراق، کویت اورسعودی عرب کے علاقوں میں شامل ہیں۔ البصرہ حج شاہراہ کئی قریوں اور آبی علاقوں سے گزرتی ہے۔ ان میں الدفینہ، بقیا اور مران قابل ذکر ہیں۔
اس کی آخری منزل مکہ المکرمہ کے شمال مشرق میں ام خرمان ’اوطاس‘ ہے۔
بصرہ حج شاہراہ پر کنوئیں، ڈیمز، قصیم کے علاقےمیں اہم محل، پرانے محل کے کھنڈر، تالاب اور قدیم نہروں کے نشان ہیں۔
یمنی حج شاہراہ
یہ شاہراہ قدیم زمانے سے یمن کو حجاز سے جوڑے ہوئے ہے۔ یہ کئی شاہراہوں کا مجموعہ ہے۔ یہ مختلف علاقوں اور شہروں سے گزرتی ہیں۔ ان میں عدن، تعز، صنعا، زبیدہ اور شمالی یمن کا علاقہ صعدہ قابل ذکر ہیں۔
یمنی حاجی تین شاہراہوں ’الساحلی‘، داخلی اور الاعلی سے حج پر آتے ہیں۔
عمانی حج شاہراہ
عمانی حاجی اس شاہراہ سےحج پر آتے تھے۔ عمانی حاجی اول تو عمان سے یبرن وہاں سے بحرین اور پھر یمامہ ہوتے ہوئے ضریہ آتے تھے۔ ضریہ بصرہ اور بحرین کے حاجیوں کا سنگم ہے۔
عمانی حاجی الاحسا کے علاقے سے ہوتے ہوئے الیمامہ مکہ مکرمہ شاہراہ استعمال کیا کرتے تھے۔
البحرین الیمامہ شاہراہ
یہ بصرہ حج شاہراہ کااہم حصہ ہے۔ البحرین الیمامہ شاہراہ بے حد اہم ہے۔ یہ جزیرہ عرب کے وسطی علاقوں سے گزرتی ہے۔ یہ حجاز اور عراق کو بھی جوڑتی ہے۔
اسلامی ریاست نے بحرین یمامہ مکہ المکرمہ حج شاہراہ میں دلچسپی لی ۔اس پر اہم خدمات مہیا کی گئیں۔ رہزنوں سے حاجیوں کی حفاظت کے انتظامات کئے گئے۔ الیمامہ شاہراہ بصرہ حج شاہراہ سےمل جاتی تھی۔