طالبان دور میں سکیورٹی بہتر لیکن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 700 افغان ہلاک ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ نے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق کہا ہے کہ طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے سکیورٹی میں بہتری آئی ہے لیکن اس دوران سینکڑوں افراد بھی ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کے افغانستان میں امدادی مشن (یوناما) نے بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ میں افغان خواتین اور بچیوں کو درپیش مشکل حالات کو بھی اجاگر کیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کس طرح سے خواتین اور بچیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا۔
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی مارکس پوٹزیل نے کہا کہ ’ہماری مانیٹرنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 15 اگست کے بعد سے اگرچہ سکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی لیکن افغانستان کے عوام بالخصوص خواتین اور بچیوں کو ان کے مکمل حقوق نہیں دیے گئے۔‘
رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد سے 700 افراد ہلاک جبکہ 14 سو زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کالعدم تنظیم داعش کے حملوں کا نشانہ بنے جو گزشتہ ایک سال میں سکولوں، عبادتگاہو اور دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بنا چکی ہے۔
طالبان نے حکومت میں آنے کے بعد بچیوں کی تعلیم اور خواتین کے کام کرنے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہے جبکہ کسی خاتون کو محرم کے بغیر اکیلے سفر کی اجازت نہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق لڑکیوں کے سیکنڈری سکول بند رکھنے کا مطلب ہے کہ یہ بارہ سالوں پر مشتمل بنیادی تعلیم پوری نہیں کر سکیں گی۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور عوامی سطح پر نمائندگی کسی بھی جدید معاشرے کا بنیادی پہلو ہے۔
’خواتین اور لڑکیوں کو گھروں تک محدود رکھنے سے افغانستان ان تمام فوائد سے محروم ہو رہا ہے جو ان کی شمولیت سے حاصل ہو سکتے ہیں۔ تعلیم کی سب کے لیے فراہمی نہ صرف بنیادی حق ہے بلکہ کسی بھی قوم کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔‘