افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف طالبان رہنماؤں پر سفری پابندی
وزارت تعلیم سے منسوب دو طالبان عہدیداروں پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
افغانستان میں خواتین کو ان کے حقوق سے محروم کرنے والے طالبان رہنماؤں پر اقوام متحدہ نے سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سفارتکاروں نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کے قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شاہد خیل اور نائب وزیر برائے ہایئر ایجوکیشن عبدالباقی حقانی پر پیر کو سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات کی غرض سے طالبان حکومت کے 15 عہدیداروں کو بین الاقوامی سفر کی اجازت دی گئی تھی جس کی مدت پیر کو پوری ہونا تھی۔
ان میں سے 13 طالبان رہنماؤں کو دیے گئے استثنیٰ میں مزید دو ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے تاہم بچیوں کی تعلیم پر پابندی اور خواتین کے حقوق کی پامالیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت تعلیم کے دو عہدیداروں کو بین الاقوامی سفر کی رعایت نہیں دی گئی۔
سفارتکاروں کے مطابق اقوام متحدہ کی پابندیوں سے متعلق کمیٹی نے انتہائی مشکل مذاکرات کے بعد 13 طالبان رہنماؤں پر سے محدود مدت کے لیے سفری پابندیاں ہٹائی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’خواتین کے حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالیوں کے باعث کچھ ممالک اس حق میں تھے کہ طالبان کو بین الاقوامی سفر پر دی گئی ہر قسم کی رعایت ختم ہونی چاہیے تاہم کچھ نے اس حوالے سے اعتراض اٹھایا تھا۔‘
خیال رہے کہ تقریباً دو ہفتے پہلے بھی دارالحکومت کابل میں خواتین نے ’روٹی، کام، آزادی‘ کے نعرے لگاتے ہوئے طالبان کی جانب سے عائد سخت پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
وزارت تعلیم کے سامنے 20 سے زیادہ خواتین جمع ہوئیں تھیں اور احتجاجی مظاہرے میں طالبان حکام سے خواتین کے لیے تعلیم اور روزگار کا مطالبہ کیا تھا۔
خواتین کا کہنا تھا کہ ’تعلیم ہمارا حق ہے، سکول کھولے جائیں۔‘
اس سے قبل طالبان کے سپریم لیڈر نے اپنے نئے حکم نامے میں خواتین کے لیے چہرے کا نقاب لازمی قرار دیا تھا جس کے بعد وزارت امربالمعروف اور نہی عن المنکر نے خواتین ٹی وی پریزینٹرز کو بھی اس حکم کی تعمیل کرنے کا کہا تھا۔