Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کون ہیں؟

آفتاب سلطان نے 2013 کے عام انتخابات کے دوران بطور آئی جی پنجاب ذمہ داریاں نبھائیں
وفاقی کابینہ نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان کو چیئرمین نیب تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
پولیس سروس سے گریڈ 20 میں ریٹائر ہونے والے آفتاب سلطان سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ڈی جی انٹیلی جنس بیورو کے طور پر تعینات رہے ہیں۔
آفتاب سلطان کے ہم عصروں کے مطابق وہ اچھی شہرت کے مالک افسر رہے ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے آفتاب سلطان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انہیں جمعرات کو تعیناتی کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ تاہم ’ابھی وہ چارج سنبھالنے سے اپنے نیب اور اپنے نئے عہدے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ چیئرمین نیب کے لیے نامزد ہونے والے آفتاب سلطان پر نیب نے 2020 میں ایک ریفرنس بھی بنایا تھا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف  اور دیگر حکام بھی نامزد تھے۔
اس ریفرنس میں نامزد افراد پر غیر ملکی اعلٰی شخصیات کی سکیورٹی کے لیے گاڑیاں خریدنے میں بے ضابطگی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
تاہم نیب ہیڈ کوارٹرز میں تعینات ایک سینیئر افسر کے مطابق ’اس ریفرنس کو نیب ایگزیکٹو بورڈ میں منظور تو کیا گیا تھا مگر چونکہ اس میں مواد نہیں مل سکا تو پراسیکیوٹر کے مشورے کے بعد عدالت میں فائل نہیں کیا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ نیب تحقیقات میں آئی بی کی طرف سے گاڑیوں کی خرید میں کوئی بےقاعدگی نہیں پائی گئی تھی تاہم ان کے دیگر اداروں کی جانب سے استعمال پر اعتراضات باقی رہ گئے تھے جس کی وجہ سے فیصلہ کیا گیا کہ یہ ایسا جرم نہیں جو نیب کے دائرہ کار میں آتا ہو۔
’یہی وجہ ہے کہ پھر اسے (ریفرنس) عدالت میں نہیں لے جایا گیا تاہم کیس کو طریق کار کے مطابق بند بھی نہیں کیا گیا ہے۔ موجودہ قانون کے تحت یہ کیس نیب کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔‘
آفتاب سلطان کون ہیں؟
آفتاب سلطان فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے پولیس سروس کے آفیسر ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر میں متعدد اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ اکتوبر2011 میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں ڈی جی آئی بی تعینات کیا تھا۔

وفاقی کابینہ نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان کو چیئرمین نیب تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے (فوٹو: مسلم لیگ ن ٹوئٹر)

آفتاب سلطان نے 2013 کے عام انتخابات کے دوران بطور آئی جی پنجاب ذمہ داریاں نبھائیں۔ بعد میں مسلم لیگ ن کی حکومت میں نواز شریف نے انہیں دوبارہ ڈی جی آئی بی تعینات کیا اور سول انٹیلی جنس ایجنسی کی استعداد کار میں اضافے کا ٹاسک دیا۔
سابق آئی جی پولیس شعیب سڈل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’آفتاب سلطان ایک اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں۔ پولیس سروس میں ان کی نیک نامی رہی ہے اور آئی بی میں بھی ان کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے۔‘
شعیب سڈل کے مطابق چیئرمین نیب کے لیے آفتاب سلطان ایک اچھا انتخاب ثابت ہوں گے تاہم انہیں مکمل بااختیار بنایا جانا چاہیے۔ ’میرا خیال ہے وہ خود بھی مکمل اختیارات کے ساتھ احتساب کا عمل جاری رکھنا چاہیں گے۔‘

آفتاب سلطان کے دور میں آئی بی کی جدت:

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تحقیقی صحافی عمر چیمہ نے بتایا کہ ’آفتاب سلطان نے بطور ڈی جی سویلین انٹیلی جنس ادارے کو بہت فعال اور جدید بنایا جس کی وجہ سے ان کے  دور میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں اور کراچی آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں جس میں 90 فیصد کردار آئی بی کا تھا۔‘
’ان کے دور میں آئی بی نے نہ صرف جدید ترین جاسوسی آلات خریدے بلکہ اہلکاروں کو تربیت کے لیے برطانیہ کی ایم آئی سکس کے پاس بھی بھیجا گیا تھا۔‘
عمر چیمہ کے مطابق ’آفتاب سلطان کے دور میں ہی وزیراعظم نواز شریف کو 2014  کے پی ٹی آئی دھرنے کے دوران آئی بی نے ایک کال ٹریس کرکے دی جس میں معلوم ہوا تھا کہ ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے کچھ اعلی حکام نے بات چیت کی ہے۔‘
اس کال کا  تذکرہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کئی بار کیا ہے۔

شیئر: