Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کچھ لوگ سیاست میں زندہ رہنے کے لیے نیب پر تنقید کرتے ہیں: چیئرمین نیب

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ اربوں کی زمینیں مالکان کو واپس کی گئیں۔ فوٹو: وکیپیڈیا
پاکستان قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کچھ لوگ سیاست میں اپنے آپ کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ان کی صبح اور شام نیب پر تنقید سے ہوتی ہے۔
چیئرمین نیب نے جمعرات کو لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’بعض اوقات نیب کے حوالے سے نان ایشوز کو بھی ایشوز بنایا گیا، ادارے کو اس لیے متنازع بنایا گیا کہ ہم نے ان سے کیوں پوچھا کہ آپ نے اربوں اور کھربوں کی منی لانڈرنگ کیسے کی۔ یہ پیسہ کہاں سے آیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کچھ لوگوں نے نیب کی ریکوریز کے معاملے پر چائے کی پیالی میں طوفان اٹھایا۔ ہمیں کرنسی نوٹ کی شکل میں نہیں ملتی۔ اربوں روپے کی زمینیں مالکان کو واپس کی گئیں۔ چائے کی پیالی میں طوفان لانے والوں کو یہ نہیں پتا تھا کہ نیب نے ایک ایک پائی کا حساب رکھا ہوا ہے۔ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ریکوری کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔‘
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ’گوادر میں ریکور ہونے والی زمین کی مالیت کھربوں میں ہے۔ وہ زمین حکومت کی پراپرٹی بن گئی۔‘
’میں یقین دلاتا ہوں کہ ریکوری ہمارے پاس آپ کی امانت تھی، اس میں خیانت کا کبھی خیال تک نہیں آیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم میں سے ہر ایک نے ان چار برس میں اپنی بساط کے مطابق کام کیا۔ کرپشن نے ہمارے ملک کو اتنا تباہ کر دیا ہے کہ ایک عام آدمی کے لیے جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا۔‘
’گزشتہ چار سال میں ایک ہزار 270 ریفرنسز مختلف عدالتوں میں داخل ہوئے۔ نیب کے کیس کا منطقی انجام اس وقت ہو جاتا ہے کہ جب نیب کیس کو عدالت میں بھیج دیتا ہے۔ ان ریفرنسز کا فیصلہ کرنا احتساب عدالتوں کا کام ہے۔ اگر یہ اختیار میرے پاس ہوتا تو اتنی تاخیر نہ ہوتی۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے مزید کہا کہ لاہور نیب کی حیثیت مینارہ نور کی ہے، اس کا کریڈٹ لاہور نیب کی ساری ٹیم کو جاتا ہے۔
’ہر جگہ کالی بھڑیں موجود ہوتی ہیں۔ اس وقت تک 100 سے زیادہ افراد کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے۔ اس میں قانونی پیچیدگیاں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تاجر برادری کا مجھے بہت احساس ہے۔ ملکی معیشت میں یہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن تاجر اور رہزن میں فرق ہوتا ہے۔ ہم نے اگر تاجر کا لبادہ اوڑھے ہوئے کسی رہزن پر ہاتھ ڈالا تو تاجر برادری کو اس پر خوش ہونا چاہیے۔‘
’نیب کے خلاف جو شرمناک پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ آپ ثبوت لائیں۔ نیب کی ہمدری ریاست پاکستان کے ساتھ ہے۔ حکومتیں تو آتی جاتی رہتی ہیں۔ آپ آج شکایت کریں میں 48 گھنٹے میں کارروائی کروں گا۔‘
چیئر مین نیب نے مزید کہا کہ اگر نیب نے کوئی غلط کیس بنایا ہے تو عدالتیں موجود ہیں، عدالتوں میں جائیں۔
’نیب پر الزامات ان لوگوں کی طرف سے ہیں، جو بہت زیادہ بااختیار تھے اور ہیں۔ وہ کہتے ہیں نیب کی جرات کہ وہ ہمیں بلا کر سوال پوچھے۔ نیب کو یہ اختیار قانون نے دیا ہے۔‘

شیئر: