غلاف کعبہ کی تبدیلی کی روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے اور یہ تقریب ہر سال منعقد ہوتی ہے۔
اس سے قبل کئی دہائیوں سے غلاف کعبہ (کِسوۃ) کو نو ذوالحج کی صبح کو تبدیل کیا جاتا تھا جب عازمین حج عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔
اس وقت حرم تقریباً خالی ہوتا تھا۔ اس لیے غلاف کی تبدیلی کا عمل سہولت سے مکمل ہو جاتا تھا۔
حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اعلی شیخ ڈاکٹرعبدالرحمن السدیس کے مطابق ایوان شاہی سے جاری ہدایات کے مطابق نئے غلاف یکم محرم کو پرانے کی جگہ تبدیل کیا جائے گا۔
تبدیلی کے بعد نیا غلاف آئندہ برس ذوالحج تک کعبہ پر موجود رہے گا۔
شاہ عبدالعزیز کمپلیکس میں غلاف کعبہ کی تیاری میں 200 افراد پر مشتمل تکنیکی عملہ شریک ہوتا ہے۔
اس فیکٹری میں انسانی ہاتھوں اور مشینوں کی مدد سے غلاف کعبہ کی بُنائی، سلائی اور اس پر پرنٹنگ کی جاتی ہے۔
اس عمل میں دنیا کی سب سے بڑی کمپوٹرائزڈ مشین استعمال ہوتی ہے جس کی لمبائی 16 میٹر ہے۔
غلاف کعبہ کے کپڑے کی پانچ مختلف حصوں میں سلائی کے بعد اس کے زیریں حصے کو تانبے کے کڑوں کے ذریعے جوڑا جاتا ہے۔
شاہ عبدالعزیز کمپلیکس میں غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے لگ بھگ 670 کلوگرام ریشم کو سیاہ رنگ میں رنگا جاتا ہے۔
غلاف کعبہ کو قرآنی آیات سے سجایا جاتا ہے جنہیں سونے اور چاندی کے دھاگوں سے بُنا جاتا ہے۔ اس عمل میں 120 کلوگرام سونا اور 100 کلوگرام چاندی استعمال ہوتی ہے۔
غلاف کعبہ کا وزن 850 کلو گرام ہے اور اس کی تیاری کی لاگت 65 لاکھ ڈالرز ہے۔
کسوۃ دنیا کا سب سے مہنگا غلاف ہے۔
حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اعلی شیخ ڈاکٹرعبدالرحمن السدیس کے مطابق ’سعودی قیادت کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے حوالے سے خدمات کا معیار بلند سے بلند تر ہوتا رہے۔ سعودی قیادت خانہ کعبہ سے خاص عقیدت رکھتی ہے‘۔
اسی تناظر میں غلاف کعبہ کی تیاری، پرانے غلاف میں ترمیم، مرمت، تزئین اور پرانا غلاف اتار کر نیا غلاف کعبہ لگانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔