Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراقی پارلیمنٹ کے سامنے سینکڑوں افراد کا مظاہرہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پرامن اور جامع مذاکرات پر زور دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
عراقی  پارلیمنٹ کے سامنے بدعنوانی اور سیاسی بدانتظامی کے خلاف طاقتور عراقی شیعہ مبلغ مقتدیٰ صدر کے سینکڑوں حامیوں نے اتوار کو دوسرے دن بھی احتجاج جاری رکھا اور دھرنا دیا۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق مظاہرین نےآنسو گیس، واٹر کینن اور 47 ڈگری درجہ حرارت کے باوجود بغداد کے گرین زون میں سفارتی اور سرکاری عمارتوں کی طرف جانے والی سڑکوں  سے کنکریٹ کی بھاری رکاوٹیں ہٹا کر کمپلیکس پردھاوا بول دیا۔
عراقی وزارت صحت کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے مابین تصادم میں کم ازکم 100 مظاہرین اور25 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ عراق میں اکتوبر2021 میں ہونے والےعام انتخابات کے تقریباً 10 ماہ بعد سیاسی پارٹیوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے باوجود اب تک نئی حکومت تشکیل نہیں پا سکی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقتدیٰ صدرسڑکوں پر ہونے والے مظاہروں سے یہ اشارہ دے رہے ہیں کہ کسی بھی حکومت کی تشکیل میں ان کے خیالات کو مدنظر رکھا جانا چاہیے تاہم اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے کشیدگی میں اضافے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

مظاہرین نے پارلیمنٹ کی قریبی عمارتوں اور باغات میں رات گزاری۔ فوٹو روئٹرز

ان مظاہرین میں شامل 45 سالہ عبدالوہاب الجعفری جو یومیہ اجرت کے مزدور ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پارلیمنٹ میں موجود سیاست دان ہمارے لیے کچھ نہیں کر رہے۔ ہم سب سے بہتری کی امید کر رہے تھے لیکن ہمیں بدترین ملا۔
ماہ محرم کے آغاز کے احترام میں وہاں موجود رضاکاروں نے مظاہرین میں مختلف قسم کی یخنی کے ساتھ روٹی، ابلے ہوئے انڈے اور پانی تقسیم کیا۔

 تصادم میں کم ازکم 100 مظاہرین اور25 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

مظاہرین میں سے کچھ افراد نے قریبی عمارتوں میں گذشتہ رات گزاری ہے جہاں فرش پر بکھرے بستر اس کی نشاندہی کر رہے تھے، کئی افراد نزدیکی باغات میں چٹائیوں اور کھجور کے پتے بچھا کر رات بھر بیٹھے رہے۔
ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عراق میں موثر قومی حکومت کی تشکیل کے لیے پرامن اور جامع مذاکرات پر زور دیا ہے۔
ملک کے شمال میں  موجود عراقی کرد حکام نے اپنے دارالحکومت اربیل میں مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔
 

شیئر: