پاکستان میں گاڑیوں کی مانگ زیادہ اور سپلائی کم،’4 لاکھ روپے تک اون منی‘
پاکستان میں گاڑیوں کی مانگ زیادہ اور سپلائی کم،’4 لاکھ روپے تک اون منی‘
بدھ 3 اگست 2022 6:50
زین علی -اردو نیوز، کراچی
ہنڈا نے اپنی گاڑیوں کے تمام ماڈلز پر 7 لاکھ سے 14 لاکھ روپے تک قیمتیں بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں مقامی سطح پر گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں اضافے اور سپلائی میں تاخیر کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں 660 سی سی گاڑی پر 4 لاکھ روپے تک اون منی حاصل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
موٹر ڈیلرز کے مطابق حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے اور اسمبلنگ میں استعمال ہونے والے سامان کی درآمد پر پابندی کو جواز بناتے ہوئے گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔
آل پاکستان آٹو ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’گاڑیوں کی پروڈکشن میں کمی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی کی وجہ سے مارکیٹ میں گاڑیاں مانگ سے کم ہیں جس کی وجہ سے اس صورتحال کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔‘
’پاکستان میں گاڑیاں اسمبل کرنے والی دو بڑی کمپنیوں کی جانب سے پلانٹ بند کرنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔ جس کا اثر مارکیٹ میں منفی پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس سے گاڑیوں کی پیداواری لاگت بھی بڑھی لیکن جس حساب سے نئی گاڑیوں کی قیمتیں طے کی گئی ہیں وہ حیران کن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ’ اس وقت مقامی سطح پر اسمبل ہونے والی گاڑیوں کی قیمت ایک جانب کمپنیوں نے بڑھائی ہے تو دوسری جانب نئی گاڑی کی خریداری میں اون منی بھی بڑھ گئی ہے جس کی ایک پوری بلیک مارکیٹ ہے۔‘
’سرمایہ کار بے نامی پراپرٹی کی طرح بے نامی گاڑیاں بھی خریدتے ہیں اور ان گاڑیوں کو یا تو ڈیلرز کے پاس رکھتے ہیں یا پھر اپنے یارڈز میں۔ کمپنی کی جانب سے مارکیٹ میں گاڑیوں کی سپلائی کم ہونے اور بند ہونے کی صورت میں ان گاڑیوں کو فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے اور گاڑی کی اصل قیمت پر 3 سے 5 لاکھ روپے اضافی وصول کیے جاتے ہیں۔‘
کراچی جمشید روڈ پر گاڑیوں کی خرید و فروخت کرنے والے ڈیلر فواد احمد نے بھی مارکیٹ میں اون منی بڑھنے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت ڈھونڈنے سے نئی گاڑی نہیں مل رہی ہے۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اپنی پروڈکشن کم کی ہے اور قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ ایسے میں کچھ سرمایہ کاروں نے پہلے سے گاڑیاں اٹھا رکھی ہیں۔ اور اب اپنی مرضی کے ریٹ پر گاڑی فروخت کی جا رہی ہے۔‘
فواد احمد کے مطابق اس وقت 660 سی سی گاڑی پر 4 لاکھ روپے اون لیا جا رہا ہے، 1000 سی سی کی گاڑی پر بھی 3 سے 5 لاکھ روپے تک اون منی چل رہی ہے۔ جبکہ 1300 سی سی سے 1800 سی سی گاڑی پر 4 سے 5 لاکھ روپے اضافی اون منی کے نام پر وصول کی جا رہی ہے۔
ایچ ایم شہزاد نے مزید بتایا کہ حکومت آٹو انڈسٹری کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے مزید مشکلات کی طرف دھکیل رہی ہے۔ عام استعمال کی چھوٹی گاڑی ملازمت پیشہ افراد کی قوت خرید سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوزوکی کی 660 سی سی کی گاڑی کی قیمت اب تقریباً 17 لاکھ روپے ہے اور اس پر 4 لاکھ اگر اون منی کے شامل ہو تو یہ 21 لاکھ روپے کی گاڑی کیش پر پڑتی ہے جو ایک ملازمت پیشہ فرد کے لیے خریدنا آسان نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اگر گاڑی لیز پر لی جائے تو اس کی قیمت 28 لاکھ روپے سے بھی زیادہ بنتی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گاڑیوں کی گفٹ سکیم سے پابندی فوری ہٹائی جائے۔ تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو یہ موقع ملے کہ وہ اپنے ملک گاڑی بھیج سکیں۔ اس سے ناصرف گاڑی کم قیمت میسر ہوگی بلکہ ملک میں ٹیکس کی مد میں بھی آمدنی بڑھ سکے گی اور ڈالر کی صورت میں ڈیوٹی ادا کی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے انڈس موٹرز اور ہنڈا کی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سوزوکی موٹرز نے بھی پاکستان میں اپنی گاڑیاں مہنگی کر دی ہیں۔ حالیہ اضافے کے بعد آلٹو وی ایکس 14 لاکھ 75 ہزار سے بڑھ کر 17 لاکھ 89 ہزار روپے ہو گئی ہے جبکہ ویگن آر، وی ایکس آر کی قیمت میں بھی تقریباً پانچ لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے اور قیمت 20 لاکھ 84 ہزار سے بڑھ کر 25 لاکھ 49 ہزار ہو گئی ہے۔
اسی طرح آلٹو وی ایکس آر کی قیمت 20 لاکھ 79 ہزار ہو گئی ہے جبکہ چند روز قبل تک قیمت 17 لاکھ 33 ہزار روپے تھی۔
آلٹو اے جی ایس 19 لاکھ 51 ہزار روپے سے بڑھ کر 23 لاکھ 39 ہزار کی ہو گئی ہے۔ سوزوکی کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیوں میں شامل ویگن آر وی ایکس ایل کی قیمت میں پانچ لاکھ روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ 21،99000 سے بڑھ کر 26،99000 روپے کی ہو گئی ہے۔
نئی قیمتوں کے مطابق اب ویگن آر اے جی ایس 29 لاکھ 49 ہزار، کلٹس وی ایکس آر 28 لاکھ 89 ہزار، کلٹس وی ایکس ایل 31 لاکھ 59 ہزار، کلٹس اے جی ایس 33 لاکھ 79 ہزار، سوئفٹ جی ایل ایم ٹی 33 لاکھ 49 ہزار میں ملے گی۔
اسی طرح سوئفٹ جی ایل سی وی ٹی کی قیمت میں تقریباً چھ لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے جو 29 لاکھ 98 ہزار سے بڑھ کر 35 لاکھ 99 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ سوئفٹ جی ایل ایکس سی وی ٹی کی نئی قیمت 39 لاکھ 59 ہزار ہو گئی ہے جبکہ اس سے قبل 32 لاکھ 98 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی تھی۔
دیگر گاڑیوں راوی، بولان وین اور بولان کارگو کی نئی قیمتیں بالترتیب 14 لاکھ 99 ہزار، 15 لاکھ 79 ہزار اور 13 لاکھ 15 ہزار روپے مقرر کی گئی ہیں، یعنی ان تنیوں ماڈلز کی قیمتوں میں دو سے تین لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل 30 جولائی کو ہنڈا نے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھائی تھیں۔ ہنڈا نے اپنی گاڑیوں کے تمام ماڈلز پر 7 لاکھ 85 ہزار سے 14 لاکھ 50 ہزار روپے تک قیمتیں بڑھانے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ہنڈا سٹی ایم ٹی 7 لاکھ 85 ہزار اضافے کے بعد 40 لاکھ 49 ہزار کی ہوگئی ہے، اسی طرح ہنڈا سٹی سی وی ٹی 8 لاکھ 10 ہزار اضافے کے بعد 41 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہے جبکہ سٹی سی وی ٹی 1500 سی سی 8 لاکھ 50 ہزار اضافے کے ساتھ 44 لاکھ 49 ہزار روپے میں ملے گی۔