Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹویوٹا کی گاڑی بک کرانے والے اپنی رقم کیسے واپس لے سکتے ہیں؟

آرڈر کینسل کرنے پر صارفین کو اصل رقم کے ساتھ سود بھی ادا کیا جائے گا (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان میں ٹویوٹا کی گاڑیاں تیار کرنے والے ادارے انڈس موٹر کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ جو افراد گاڑیوں کی بکنگ کرا چکے ہیں وہ چاہیں تو اپنی رقم واپس لے سکتے ہیں۔
ٹویوٹا پاکستان کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’آرڈر کینسل کرانے والوں کو مکمل رقم واپس کرنے کے ساتھ اس پر سود بھی ادا کیا جائے گا۔‘
انڈس موٹر کمپنی کے مطابق ’قوم کی طرح ان کا ادارہ بھی کام جاری رکھنے میں غیرمعمولی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ ہم ان مشکل لمحوں میں اپنے صارفین سے بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔‘
ٹویوٹا کے مطابق ’پاکستان روپے کی قدر میں غیرمتوقع گراوٹ، لیٹر آف کریڈٹ سمیت حکومتی پابندیوں کی وجہ سے پیشگی اجازت کے بغیر متعلقہ سامان کی درآمدگی ناممکن ہو چکی ہے۔ اس وجہ سے ہم اپنی استعداد کے مطابق گاڑیاں تیار کرنے سے قاصر ہیں۔‘

ٹویوٹا سے گاڑی بک کرانے والے رقم کیسے واپس لے سکتے ہیں؟

انڈس موٹر کمپنی کے مطابق معاشی مشکلات اور بےیقینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ’جو صارفین اپنی گاڑیوں کی بکنگ کینسل کرانا چاہیں انہیں 100 فیصد رقم لوٹائی جائے گی۔‘
ٹویوٹا پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ’صارفین کی جمع کردہ رقم کے ساتھ انہیں سود بھی ادا کیا جائے گا۔‘
’سود کی رقم کا تعین گاڑی کی بکنگ کے لیے رقم جمع کرانے کی تاریخ سے لے کر آرڈر کینسل کرنے کی تاریخ تک کیا جائے گا۔‘
کارساز کمپنی کے مطابق غیریقینی کی صورتحال کی وجہ سے صارفین کو گاڑیوں کی ڈیلیوری کے لیے دی گئی تاریخوں میں تین ماہ کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

ٹویوٹا پاکستان نے معاشی صورتحال اور حکومتی پالیسیوں کو پیداواری عمل متاثر ہونے کا سبب قرار دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جاپانی کارساز کمپنی ٹویوٹا کی پاکستانی شاخ کے مطابق ’ہم اس بات کا اندازہ لگانے سے قاصر ہیں کہ یہ صورتحال کب تک قائم رہتی ہے۔‘
صارفین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی بکنگ یا آرڈر کینسل کرنے اور اس پر سود کی رقم سے متعلق تفصیل جاننے کے لیے کسٹمر اسسٹنس سینٹر کے نمبر 080011123 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
چند روز قبل آڈٹ حکام کی جانب سے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں کاریں بنانے والی کمپنیوں کے پاس لوگوں کے 150 ارب روپے سے زائد رقم پڑی ہے ہے جبکہ گاڑیوں کی بروقت فراہمی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی۔ 

شیئر: