Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیلاب سب بہا کر لے گیا لیکن راشن، خیمے نہیں تعلیم چاہیے‘

وزیراعظم شہباز شریف سیلاب متاثرین سے ملنے کے سلسلے میں قلعہ سیف اللہ پہنچے تو کئی متاثرین نے کھانے پینے، رہائش اور دیگر سہولیات کی کمی سے متعلق شکایت کی لیکن ایک 12 سالہ طالب علم نے تعلیمی سہولیات کے فقدان اور سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری کا شکوہ کرتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کی خواہش کا اظہار کیا۔ 
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کو بچے کو اس کی خواہش کے مطابق بلوچستان، پنجاب یا پھر خیبر پختونخوا کے اچھے تعلیمی ادارے میں مفت تعلیم فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
اردو نیوز کی جانب سے اکرام اللہ نامی اس بچے کو تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ قلعہ سیف اللہ کے علاقے خسنوب کا رہائشی ہے جو جولائی کے پہلے ہفتے میں آنے والے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا تھا اور اسی علاقے کے 20 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔
آٹھویں جماعت کے طالب علم اکرام اللہ کا گھر بھی اس سیلاب میں تباہ ہوگیا تھا اور وہ بے گھر ہو کر کیمپ منتقل ہو گئے مگر وہاں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے قلعہ سیف اللہ بازار میں مکان کرائے پر لے کر اس میں رہائش اختیار کر لی۔
اکرام اللہ نے بتایا کہ ان کا علاقہ پہلے ہی پسماندہ اور بہت سے مسائل کا شکار ہے لیکن سیلاب نے ان کا سب کچھ چھین لیا۔
’ہمارا گھر تباہ ہوگیا، بیس پچیس بھیڑ بکریاں تھیں وہ بھی سیلاب بہا کر لے گیا۔ والد اور چچا کی زرعی زمین کو نقصان پہنچا مگر میں نے وزیراعظم سے ان مسائل کی شکایت نہیں کی کیونکہ ہمیں خیمے اور راشن نہیں تعلیم چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مشکل وقت ہے ہم گزار لیں گے۔ کھانا پینا بھی کہیں سے کر لیں گے مگر ہماری پسماندگی کی اصل وجہ تعلیم کا نہ ہونا ہے۔ پہلے تو ہمارے علاقے میں سرکاری سکول ہی نہیں ہیں اگر ہیں تو وہاں اساتذہ ڈیوٹی نہیں دیتے۔ بچے اپنی مرضی سے آتے اور اپنی مرضی سے جاتے ہیں۔ بہت سے بچے تو سکول بھی نہیں جانتے۔‘
اکرام اللہ نے کہا کہ ہمارے مسائل کا حل تعلیم ہے اس لیے میں نے وزیراعظم سے صرف تعلیم کے بارے میں ہی شکایت کی اور سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اکرام اللہ کو تعلیم کی اہمیت سے ان کے والد نور محمد نے ہی آگاہ کیا ہے جو ماسٹر ڈگری ہولڈر ہیں مگر محکمہ صحت بلوچستان میں پانچویں سکیل کی معمولی نوکری کرنے پر مجبور رہے۔

موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ بلوچستان متاثر ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

والد نور محمد نے بتایا کہ اکرام اللہ شروع سے ہی انتہائی ذہین اور قابل ہیں اور پڑھنے کا بہت شوق ہے۔
’ہمارے علاقے خسنوب کی بیس پچیس ہزار آبادی ہونے کے باوجود کوئی سرکاری سکول نہیں۔ نزدیک ترین سکول بھی دس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اس لیے اکرام کو ایک دو سال سرکاری سکول میں پڑھانے کے بعد قلعہ سیف اللہ کے ایک نجی سکول میں داخل کرایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس سکول کی فیس بھی نہیں تھی مگر اکرام کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے نجی سکول کے سربراہ نے فیس معاف کردی۔
 ’ہمارا اپنا گھر نہیں، میں نے ایک کمرہ کرایہ پر لے رکھا تھا۔ اکرام کبھی میرے ساتھ تو کبھی میرے چچا کے گھر رہتا۔‘
نور محمد نے بتایا کہ ان کی سرکاری تنخواہ بہت کم ہے جس میں وہ اپنے پورے خاندان کی کفالت کر ہے ہیں۔
’تھوڑی بہت آمدن زمینداری سے ہوجاتی تھی مگر سیلاب میں گھر، مال مویشی اور زرعی زمین تباہ ہونے کے بعد زندگی اور مشکل ہوگئی ہے۔‘
نور محمد نے کہا کہ ’ضلع میں محکمہ تعلیم کے افسران کے بچے خود نجی سکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ سرکاری سکولوں کی حالت اور معیار اچھا نہیں۔ ہم خواہش کے باوجود بچوں کو اچھے سکول میں نہیں پڑھا سکتے۔ میرے باقی بچے سرکاری سکول میں پڑھتے ہیں۔‘

اکرام اللہ قلعہ سیف اللہ کے ایک نجی سکول میں پڑھتے ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ اکرام کو ان مشکلات کا احساس ہے اس لیے جب معلوم ہوا کہ وزیراعظم قلعہ سیف اللہ آئیں گے تو اکرام نے کہا کہ وہ وزیراعظم کو علاقے میں تعلیم کی سہولیات نہ ہونے اور سرکاری اساتذہ کی شکایت کریں گے۔
 ’مجھے خوشی ہے کہ اکرام نے اس اہم مسئلے کو اٹھایا اور وزیراعظم نے نہ صرف ان کی بات سنی بلکہ اس کی سمجھداری اور قابلیت کو بھی سراہا اور مفت اعلیٰ تعلیم دلانے کا وعدہ کیا۔‘
اکرام اللہ کی وزیراعظم سے گفتگو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ معروف صحافی حامد میر سمیت کئی اہم شخصیات نے بھی ویڈیو شیئر کی ہے۔
اس ویڈیو میں اکرام اللہ نے وزیراعظم سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ’ادھر تعلیم نہیں۔ میری خواہش ہے کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکوں اپنے معاشرے اپنے غریب لوگوں، اپنے بھائیوں بہنوں اور ماؤں کی مدد کرسکوں مگر یہاں تعلیم کا مسئلہ ہے۔ ادھر کچھ بھی نہیں۔ اگر سرکاری سکول ہے وہاں اساتذہ ڈیوٹی نہیں دیتے۔ وقت پر نہیں آتے کوئی رولز نہیں۔ طالب علم جب چاہیں آئیں جب چاہیں جائیں۔
اکرام اللہ کہتے ہیں کہ حکومت نے وعدے پر عمل کیا تو وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے اپنے علاقے کی خدمت کریں گے۔

شیئر: