’یہ تو ہمارا گھر ہے‘، فائرفائٹر کے تین بچوں سمیت 10 رشتہ دار جل کر ہلاک
پولیس کے مطابق آگ رات تقریباً ڈھائی بجے لگی۔ (فوٹو: اے پی)
امریکہ کی ریاست پینسلوینیا میں ایک فائر فائیٹر کے گھر میں لگنے والی آگ سے تین بچوں سمیت 10 رشتہ دار ہلاک ہو گئے جبکہ فائر فائٹر کو موقع پر پہنچ کر پتہ چلا کہ آگ ان کے گھر میں لگی ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعہ نیسکوپیک نامی علاقے میں رات گئے پیش آیا۔
مرنے والے بچوں کی عمریں پانچ، چھ اور سات سال ہیں جبکہ بالغ افراد کی عمریں 20 سے 79 سال کے درمیان ہیں جن کے پوسٹ مارٹم کل کیے جائیں گے۔
ہیرولڈ بیکر علاقے میں فائر فائیٹر کے طور پر کام کرتے ہیں جب انہیں واقعے کی اطلاع ملی تو وہ فوراً گھر پہنچے جو اس وقت شعلوں کی لپیٹ میں تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ گھر میں ان کا بیٹا، بیٹی، ان کے سسر، سالا اور سالی اپنے بچوں کے ہمراہ موجود تھے اور سوئمنگ کے علاوہ موسم گرما کی مناسبت سے پارٹی کرنے کا پروگرام تھا۔
ان کے مطابق دو منزلہ گھر میں 13 کتے بھی موجود تھے اور خدشہ ظاہر کیا کہ ان میں شاید ہی کوئی بچا ہو گا۔
انہوں نے بتایا جب ٹیلی فون پر اطلاع دی گئی کہ کسی گھر میں آگ لگی ہے اور پتہ لکھوایا گیا وہ قریب واقع دوسرے گھر تھا، تاہم جیسے جیسے ان کی فائربریگیڈ کی گاڑی قریب ہوتی گئی انہیں احساس ہوا کہ یہ تو ان کا ہی گھر ہے۔
بیکر نے غمزدہ لہجے میں اے پی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ’میں چاہتا تھا کہ اندر جاؤں اور اپنے خاندان والوں کو بچاؤں۔‘
موقع پر پہنچنے کے بعد جب انہوں نے گھر کو شعلوں میں دیکھا تو اندر جانے کی بہت کوشش کی تاہم دروازے اندر سے بند تھے، انہوں نے اپنے بیٹے کو آوازیں دیں اور پانی پھینکنا شروع کیا۔
ان کی حالت دیکھ کر فائر چیف کو احساس ہوا کہ گھر میں ان کے رشتہ دار ہیں، اس لیے دوسرے فائر فائیٹرز سے کہا کہ ان کو وہاں سے لے جائیں۔
لوزرنے ڈسٹرکٹ کے اٹارنی سیم سینگوڈولس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آگ رات ڈھائی بجے پورچ میں لگی۔
’آگ بہت تیزی سے پھیلی، جس کے باعث کسی کو باہر نکلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تین افراد آگ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے، تحقیقات جاری ہیں تاہم صورت حال واضح ہونے تک یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کسی نے جان بوجھ کر آگ لگائی۔
نیسکوپیک ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو دریائے سسکوہینا کے کنارے آباد ہے۔
40 سال سے فائرفائٹنگ کے کام سے وابستہ 57 سالہ بیکر کہتے ہیں ’ہم کوشش کے باوجود اندر داخل نہیں ہو سکے۔‘
مرنے والوں میں ان کا 19 سالہ بیٹا ڈیل بیکر بھی شامل تھا، جو والد کے نقش قدم پر چلتا ہوا فائر فائٹنگ کے پیشے سے وابستہ ہوا تھا۔
بیکر کا کہنا تھا کہ ’میرا بیٹا ہر کام میں میری طرح بننا چاہتا تھا۔‘