پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل بغاوت کے مقدمے میں پولیس کی حراست میں ہیں۔
شہباز گل پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے فوج کے اندر بغاوت کے لیے فوجیوں اور افسران کو اکسایا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے جب انہیں مقامی عدالت میں پیش کیا تو ایک حیران کن بات یہ دیکھنے میں آئی کہ کوئی بھی پی ٹی آئی کا رہنما یا ورکر حتیٰ کہ وکلا کی ٹولیاں بھی عدالت نہیں پہنچیں۔
مزید پڑھیں
-
تحریک انصاف کا 13 اگست کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا اعلانNode ID: 690751
-
پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل عدالت میں پیش، جسمانی ریمانڈ منظورNode ID: 691526
اس سے قبل جب منگل کے روز شہباز گل کو حراست میں لیا گیا تو اس وقت تحریک انصاف نے سخت ردعمل دیا اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خود بھی ٹویٹ کیا اور گرفتاری کی مذمت کی۔
مگر جب وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ شہباز گل کی گرفتاری ایک مقدمے میں کی گئی تو اس کے بعد صورتحال تبدیل ہونا شروع ہوئی۔
سب سے پہلے نجی ٹیلی ویژن چینل اے آر وائے نے شہباز گل کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا کہ ان کا ادارہ کسی سازش کا حصہ نہیں اور یہ کہ شہباز گل کا بیان ان کے لیے بھی ’سرپرائز‘ تھا۔
تحریک انصاف نے جماعتی حیثیت میں ابھی تک شہباز گل کے بیان کی حمایت یا اس سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا۔ پارٹی کا سارا زور گرفتاری کی مذمت اور رہائی کے مطالبے تک محدود ہے۔
پنجاب میں البتہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے کھل کر شہباز گل کے بیان کی مذمت کی ہے۔
چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ ’شہباز گل میں کوئی عقل نہیں افواجِ پاکستان ہماری سرحدوں کی نگہبان ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/August/36476/2022/khan_with_gill.jpeg)
انہوں نے مزید کہا کہ ’شہباز گِل کون ہوتے ہیں پالیسی پر بات کرنے والے؟ اداروں کا احترام ہر فرد پر لازم و ملزوم ہے۔ شہباز گِل کا افواجِ پاکستان کے خلاف بیان قابلِ افسوس ہے۔‘
چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ ’عمران خان کا بیان ہے کہ جو فوج کے خلاف ہو وہ پاکستانی نہیں ہوسکتا اس لیے تحریک انصاف کی قیادت کو بالکل شہبازگل کے بیان سے الگ ہونا چاہیے۔‘
چوہدری پرویز الٰہی پہلے بھی ایسا ایک بیان دے چکے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان میں فاصلے کم ہو رہے ہیں جبکہ کچھ اسی سے ملتا جلتا بیان فواد چوہدری نے بھی دیا تھا۔ تاہم شہباز گل کے حالیہ بیان اور پھر گرفتاری سے صورتحال گھمبیر ہو چکی ہے۔
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کو اب کھل کر سامنے آنا ہو گا۔
’انہیں یہ بتانا پڑے گا کہ یہ بیان شہباز گل کا ذاتی ہے یا پارٹی پالیسی؟ کیونکہ جو رد عمل آیا ہے وہ غیر معمولی ہے اور انتہائی سنجیدہ ہے۔ اس لیے جو سمجھدار لوگ ہیں وہ تو فوری طور پر شہباز گل سے دوری اختیار کر رہے ہیں، چاہے اے آروائی انتظامیہ ہو یا چوہدری پرویز الٰہی لیکن اصل بات یہ ہو گی کہ پارٹی اپنا حتمی بیان کیا جاری کرے گی۔ میرا خیال ہے کہ ابھی تک وہ ہر دو صورتوں میں ہونے والے نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘
تحریک انصاف کے کارکنوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دیگر جماعتوں کے راہنماؤں کے بیانات شیئر کیے جا رہے ہیں جن میں ماضی میں وہ فوج پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تنقید اور بغاوت پر ابھارنے میں فرق ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36476/2022/khan_and_gilloneg_0.jpeg)