Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹرول مہنگا: ’یہ نہیں کہا تھا قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا‘

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’پیٹرولیم مصنوعات پر ایک روپیہ بھی ٹیکس نہیں لگایا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے منگل کو پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگے گا، یہ نہیں کہا تھا کہ قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔‘
منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں لیکن ان پر ایک روپیہ بھی ٹیکس نہیں لگایا۔‘
چند دن پہلے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ ان کی وزارت کی جانب سے پیٹرولیم منصوعات میں اضافہ نہیں کیا جا رہا۔
اس بیان کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ روپے کی قدر میں اضافے اور عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل کیا جائے گا تاہم پیر کو رات گئے پیٹرولیم منصوعات میں اضافے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ 
اس فیصلے پر عوام کی جانب سے سخت ردعمل آنے کے ساتھ ساتھ خود حکمران جماعت کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے تنقید کی گئی تھی۔
مفتاح اسماعیل نے قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اوگرا 15 دن کے لیے قیمتوں کا تعین کرتی ہے، آج کل ریفائنری کی شارٹیج ہے تو ہمیں ڈیزل اور پیٹرول دونوں پریمیئم پر ملتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کویت سے لانگ ٹرم ڈیل ہے جس کے تحت ڈیزل ہمیں ساڑھے آٹھ ڈالر کے پریمیئم پر ملتا ہے۔ پی ایس او سمیت پاکستانی کمپنیوں کو پیٹرول 17 ڈالر کے پریمیئم پر ملتا ہے۔ اس میں ایل سی کے چارجز بھی ہوتے ہیں تو یہ ساڑھے 17 ڈالر بن جاتا ہے۔‘
مفتاح اسماعیل کے بقول ’پچھلے 15 دن پہلے 15 ڈالر تھا اس بار ساڑھے 17 ڈالر ہوگیا۔ مثال کے طور پر جو آج تیل آیا ہے، ڈالر کی قیمت 213 ہو گئی ہے تو ہم نے ایوریج قیمت کے حساب سے دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اب جب دو مہینے بعد ایل سی کی ادائیگی ہوگی کیونکہ یہ ادائیگیاں تاخیر سے ہوتی ہیں تو اصل ریٹ سے فرق پڑ جاتا ہے۔ آج اگر 213 ہے اس دن 220 ہے تو ساٹھ ڈالر فی بیرل پی ایس او کو نقصان ہو جاتا ہے تو ہم اسے پورا کرتے ہیں۔‘
مفتاح اسماعیل نے مزید بتایا کہ ’پچھلی ایل سیز کھلی ہوئی تھیں تو اس نقصان کو بھی پورا کیا۔ اس کے بعد ہمارے  پاس جو نمبر آیا وہ 9 ڈالر 50 سینٹ تخمینہ تھا پھر جو اوگرا سے نمبر آیا وہ 6 روپے 72 پیسے تھا۔ کل رات کوایکسچینج ریٹ کم ہوا ہے اس کی وجہ سے بھی فرق پڑا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب ڈالر نیچے آ رہا ہے۔ 17 جولائی کے بعد ڈالر کنٹرول سے باہر تھا لیکن ہم نے اسے 239 پر کنٹرول کر لیا۔’
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یکم اگست سے 15 (اگست) تک پاکستانی روپیہ پوری دنیا میں مضبوط کرنسی رہی۔ ہم نے درآمدات روکیں جس سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی۔‘
آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’آئی ایم ایف کا پروگرام شروع ہو چکا ہے، امید ہے اس مہینے آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ ہو جائے گی۔‘
سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’ایل این جی خریدنے پر مجھے اور شاہد خاقان عباسی کو جیل بھیجا گیا۔ ہم نے دنیا کی سستی ترین ایل این جی کے معاہدے کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان ملک کو دیوالیہ پن کے قریب لے گئے تھے۔ ہم نے ملک کو بچایا اور اب اسے اپنے پیروں پر کھڑا کر رہے ہیں۔ ملک کے معاشی حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔‘

شیئر: