’بار بار قرض مانگنے پر شرمندگی، چادر کے مطابق پاؤں پھیلانا ہی حل ہے‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’دنیا میں ہر دسواں بچہ پڑھا لکھا نہیں اور وہ پاکستانی ہے۔‘ فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اپنے وسائل کے مطابق زندگی گزارنے اور تعلیم کو عام کرنے سے ہی مسائل کا حل ممکن ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ’ہمارے مشرق و مغرب میں ملک ہم سے آگے نکل گئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ہم کوئی نہ کوئی غلطی کر رہے ہیں کہ جہاں ہمیں ہونا چاہیے تھے وہاں نہیں ہیں۔‘
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم چار رہنما اصولوں پر کام کریں تو وہاں ہو سکتے ہیں جہاں ہمیں ہونا چاہیے۔ اس میں پہلا یہ ہے کہ اپنے وسائل کے مطابق رہنا سیکھیں یعنی اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ اور تجارتی خسارے کو دیکھ لیں تو معلوم ہوگا کہ مسائل اس وجہ سے ہیں کہ آمدن اور اخراجات میں واضح عدم توازن ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بڑھتے اخراجات کے لیے قرض کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے دوسرے ملکوں سے مدد لینا پڑتی ہے۔ ’کوشش ہے کہ تجارتی خسارے کو چار ہزار ارب تک لے آئیں۔ پچھلے سال پانچ ہزار 200 ارب کا خسارہ تھا۔‘
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے دنیا سے قرض لیا ہے مگر اس سے پیداوار میں اضافہ نہیں کیا۔ ن لیگ کی پچھلی حکومت میں بجلی کی پیدوار دو گنا کر دی گئی تھی مگر ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھا سکے۔‘
’دو چیزیں ہو سکتی ہیں یا ٹیکس بڑھا لیں اور اگر ٹیکس نیٹ نہیں بڑھا سکتے تو اخراجات کم کر لیں۔‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بار بار پیسے مانگنے کے لیے جانے پر شرمندگی ہوتی ہے۔ ’ہم اس کو انگریزی الفاظ میں اچھا نام دے دیں، پیکج کہہ دیں مگر قرض ہی رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ غریب لوگوں کو امیر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ برآمدات کو بڑھایا جائے۔ برآمدات کو بڑھانا نہایت ضروری ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’دنیا میں ہر دسواں بچہ پڑھا لکھا نہیں اور وہ پاکستانی ہے۔ حکومتیں ناکام ہو گئی ہیں۔ اگر ہم 70 برس میں آدھی آبادی کو پڑھا نہیں سکے تو ناکام ہو گئے ہیں۔ سکول کھولیں اور بچوں کو پڑھائیں۔ خاص طور پر لڑکیوں کے سکول کھول کر بچیوں کو بھی پڑھائیں۔‘