الاخباریہ چینل کے پروگرام 120 منٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر منار الزیر نے بتایا کہ ’والدہ نے بتایا کہ فارمیسیوں کے لیے دکانیں کرائے پر حاصل کی ہیں اب تمہیں انہیں چلانا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’والدہ نے جب بتایا کہ فارمیسی کھولنے کے لیے گھر گروی رکھ کر قرضہ لیا ہے تو حیرت ہوئی۔‘
ڈاکٹر منار الزیر کے مطابق ’ہمارے لیے فارمیسی کھولنا اور انہیں چلانا بہت بڑا چیلنج تھا۔ ہم میں سے کسی کو بھی فارمیسی کھولنے اور چلانے کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ ویسے بھی فارمیسی کا کاروبار آسان نہیں ہے۔ ایک مشکل یہ بھی تھی کہ فارمیسی کے شعبے میں سعودی شہری نہ ہونے کے برابر ہیں اور بعض غیرملکیوں کی اس پر اجارہ داری ہے۔‘
ڈاکٹر منار الزیر نے بتایا کہ ’ڈھائی برس قبل کام شروع کیا، چار فارمیسیاں کھولی تھیں۔ تجربہ نہ ہونے پر دو فارمیسیاں بند کرنا پڑیں جبکہ اس کے مقام کے انتخاب میں بھی غلطی ہوئی تھی۔‘
ڈاکٹر منار الزیر کی دوسری بہن ڈاکٹر دینا الزیر کا کہنا ہے کہ ’فارمیسیاں چلانے کے لیے فارمیسیوں اور ادویہ کے ویئر ہاؤسز پر کنٹرول رکھنے والے غیرملکیوں کی طرف سے مشکلات پیش آئیں تاہم ہمارا کام بتدریج چلنے لگا ہے اور کام پر گرفت بھی آنے لگی ہے۔‘