Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جیسے پہلے تائیوان کو چین سے بچایا، آگے بھی بچائیں گے‘

امریکی حکام کے دوروں پر چین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تائیوان کی سرحد کے قریب جنگی مشقیں کی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے کہا ہے کہ تائیوان نے چین کو اسی وقت الگ کر دیا تھا جب چھ دہائیاں قبل اس کی فوج نے تائیوان کے جزیروں پر بمباری کی تھی اور ملک کے دفاع کا یہ عزم آج بھی برقرار ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ کے ماہرین تعلیم کا وفد تائیوان کے دورے پر ہے، جس نے منگل کو صدر سائی انگ وین سے بھی ملاقات کی۔
چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں رواں ماہ کے آغاز میں امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے تائیوان کے دورے کے بعد شدید کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
چین نے دورے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ ’آگ کے ساتھ کھیلنے سے اجتناب کرے‘ تاہم دوسری جانب امریکہ نے تائیوان کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کرنے کے علاوہ چین کے مقابلے میں اس کی حمایت کا عزم بھی ظاہر کیا تھا۔
اس پر چین نے مزید برہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تائیوان کی سرحد کے قریب جنگی مشقیں شروع کر دی تھیں جبکہ تائیوان کے حکام نے چین پر اس کی سرحدوں کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
اسی طرح نینسی پلوسی کے دورے کے کچھ روز بعد امریکی کانگریس کا وفد تائیوان پہنچا جس پر چین نے پھر شدید ردعمل دکھاتے ہوئے جنگی مشقیں شروع کیں، جبکہ اس کے بعد ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست انڈیانا کے گورنر ایرک ہولکومب اتوار کو ’معاشی و ترقیاتی دورے‘ پر تائیوان پہنچے تھے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی دو اگست کو تائیوان پہنچی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے تائیوان چین کا پڑوسی ملک ہے جس پر چین اپنی ملکیت کا دعویٰ رکھتا ہے جبکہ تائیوان خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ادارے ہوور سے تعلق رکھنے والے ماہرین تعلیم کے وفد نے تائیوان کی صدر سے ان کے دفتر میں ملاقات کی
اس موقع پر تائیوان کی صدر نے ان کے ملک کے زیرکنٹرول جزائر پر چین کے حملوں کا تذکرہ کیا۔

اتوار کو امریکی ریاست انڈیانا کے گورنر ایرک ہولکومب نے بھی تائیوان کا دورہ کیا (فوٹو: اے پی)

ان کے مطابق ’64 سال قبل اگست کی 23 تاریخ کو ہونے والی جنگ میں ہمارے عوام اور سپاہیوں نے تائیوان کی حفاظت کی جس کی بدولت آج ہم ایک جمہوری تائیوان رکھتے ہیں۔ اس کے لیے عام تائیوانی کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے مہم شروع کی گئی جو چین کے جزیروں پر قبضے کی ناکامی پر منتج ہوئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اپنے ملک کی حفاظت کی اس جنگ نے دنیا پر واضح کیا کہ کسی بھی قسم کا خطرہ تائیوان کے عوام کا اپنے وطن کی حفاظت کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتا۔‘
1958 میں تائیوان نے امریکہ کی حمایت سے جنگ لڑی تھی جس نے اس کو جہاز اور میزائلز کے علاوہ دوسرا جنگی سامان بھجوایا تھا اور تائیوان کو اس کا جنگ میں بہت فائدہ ہوا تھا۔

شیئر: