شہباز گل پر مبینہ تشدد، ہائیکورٹ کا وزارت داخلہ کو انکوائری کرانے کا حکم
شہباز گل پر مبینہ تشدد، ہائیکورٹ کا وزارت داخلہ کو انکوائری کرانے کا حکم
بدھ 24 اگست 2022 9:11
تحریری حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کو انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔ فوٹو: سکرین گریب
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل پر تشدد کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو تشدد کے الزامات کی انکوائری کرانے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے 21 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کو انکوائری افسر مقرر کیا جائے۔
عدالتی آرڈر میں لکھا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے شہباز گل پر تشدد کی تردید کی جبکہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل پہنچنے پر ملزم کا ظاہری معائنہ رجسٹر کے ریکارڈ میں درج کیا گیا۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق ’میڈیکل آفیسر نے رجسٹر میں لکھا کہ شہباز گل کے جسم پر رگڑ کے متعدد نشانات موجود تھے۔‘
آرڈر میں لکھا گیا ہے کہ ’قیدیوں سے متعلق قواعد کے مطابق شہباز گل کا فوری طبی معائنہ ہونا چاہیے تھا۔ قانون کے مطابق جیل حکام پابند تھے کہ سیشن جج اور انچارج پراسیکوشن کو رپورٹ کرتے، مگر جیل حکام نے شہباز گل پر تشدد کی سیشن جج نہ ہی ایڈووکیٹ جنرل کو اطلاع دی۔‘
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق شہباز گل کے طبی معائنے کے لیے 13 اور 15 اگست کو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا اور پولیس کے مطابق شہباز گل نے میڈیکل بورڈ سے طبی معائنہ کرانے سے انکار کیا۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کی صحت سے متعلق رپورٹ دی تاہم تشدد کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
عدالت نے کہا کہ شواہد اکٹھے کرنے کی آڑ میں کسی ملزم پر تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی، آئین اور عدالتیں قیدیوں کے حقوق اور تشدد سے بچانے کے لیے محافظ ہیں۔
ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ شہباز گل پر تشدد کے الزامات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اس لیے وزارت داخلہ شہباز گل پر تشدد الزامات کے الزامات کی انکوائری کرائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ وزارت داخلہ ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج کی سربراہی میں انکوائری کرائے جبکہ شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے دوران ایس ایس پی رینک کا افسر سپروائز کرے جو یہ بات یقینی بنائے کہ ریمانڈ کے دوران ملزم پر تشدد نہ ہو۔