Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی سمگلرز کا غیر قانونی طور پر برطانیہ جانے والوں کے لیے ٹک ٹاک پر ’اشتہار‘

برطانوی انٹیلی جنس کی رپورٹس کے مطابق تقریباً ہر پانچ میں سے دو تارکین وطن کا تعلق البانیہ سے ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یورپی ملک البانیہ میں انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہ جنوبی یورپ سے شمالی فرانس کے ساحل تک مفت منی بس کے سفر کا اہتمام کر رہے ہیں کیونکہ ہزاروں افراد غیر قانونی طور پر انگلش چینل کو عبور کر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق گینگ کے ارکان سوشل میڈیا سائٹ ٹک ٹاک پر سفر کی ’100 فیصد محفوظ‘ کے طور پر تشہیر کر رہے ہیں اور ان لنکس کو فروغ دے رہے ہیں جہاں تارکین وطن برطانیہ کے سفر کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کی ان کے ساتھ ڈیل ہو جاتی ہے تو تارکین وطن کو فرانس کے ساحل پر لے جایا جاتا ہے اور چینل کراس کرنے والے گروہوں کے حوالے کیا جاتا ہے، جنہیں اکثر عراقی کرد چلاتے ہیں۔
تارکین وطن 22 میل طویل سفر کے لیے ایک چھوٹی سی کشتی پر جگہ حاصل کرنے کے لیے فی شخص ہزاروں ڈالر ادا کرتے ہیں۔
پیر کو ریکارڈ توڑتے ہوئے 1295 تارکین وطن نے چینل کو عبور کیا۔ اس سے قبل کا یومیہ ریکارڈ 100 سے زائد تھا۔
برطانوی انٹیلی جنس کی رپورٹس کے مطابق تقریباً ہر پانچ میں سے دو تارکین وطن کا تعلق البانیہ سے ہے۔
پیر کو چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ پہنچنے والوں کے بعد رواں سال آنے والے تارکین وطن کی تعداد 22 ہزار 500 سے زیادہ ہو گئی ہے، جو 2021 کے مقابلے میں دگنی ہے۔

پیر کو ریکارڈ تعداد میں 1295 تارکین وطن نے انگلش چینل کو عبور کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

منگل کو تقریباً مزید 200 تارکین وطن برطانوی ساحلوں پر پہنچے، جس سے اگست میں آنے والوں کی تعداد 6 ہزار 500 ہوگئی ہے۔
اس بحران نے برطانوی اور فرانسیسی امیگریشن حکام کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔ کیونکہ فرانسیسی حکام 800 افسران اور فضائی نگرانی کے اثاثوں کے اخراجات پورے کرنے کے لیے لاکھوں یورو کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو ساحلوں سے تارکین وطن کو لے جانے والی کشتیاں روکنے کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔

شیئر: