Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مراکش میں سعودی شہری کی نعش ہوٹل کے کمرے سے ملی، دونوں پیر بندھے تھے‘

موسی العنزی دو روز بعد سعودی عرب واپس آنے والا تھا۔( فائل فوٹو العربیہ)
مراکش کے شہردارالبیضا میں قیام کے دوران قتل ہونے والے سعودی شہری موسی العنزی سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق موسی العنزی دو روز بعد سعودی عرب واپس آنے والا تھا۔
موسی العنزی کے دوست سلطان خلیف نے بتایا کہ’ مراکش میں اس کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں تھا۔ زندگی میں پہلی بار مراکش کا سفر کیا اور وہاں محض 8 دن گزارے‘۔
سلطان خلیف نے بتایا کہ ’اس کے دوست کی نعش ہوٹل کے ایک کمرے میں ملی۔ دونوں پیر بندھے ہوئے تھے۔ چہرے اور سینے پر مارپیٹ کے نشان تھے جو کچھ ہوا  اس پر حیرت اور تعجب ہے‘۔
’موسی العنزی کسی سے جھگڑا نہیں کرتا تھا۔ سب اسے پسند کرتے تھے۔ اتنےاچھے مزاج کے مالک انسان کے ساتھ یہ سب کچھ کیوں اور کیسے ہوگیا‘۔ 
سلطان خلیف نے بتایا کہ’میری آخری ملاقات مراکش کے سفر سے قبل ہوئی تھی۔ اس کے قتل کی خبر پر ابھی تک یقین نہیں آرہا ہے۔ صبر کے سوا اب کوئی اور چارہ کار نہیں‘۔
یاد رہے کہ مراکش کے شہر الدار البیضا میں ہوٹل کے سیکیورٹی گارڈز نے جھگڑے کے دوران سعودی شہری موسی العنزی کو قتل کردیا تھا۔
 سعودی سفارتخانے نے بیان میں کہا تھا کہ ’مراکشی حکام نے بتایا ہے کہ سعودی شہری ایک گروہ کے حملے میں ہلاک ہوا۔ فریقین کے درمیان  ہاتھا پائی ہوئی تھی‘۔
 ’مراکشی حکام سے واقعے کی تفصیلات معلوم کیں تو پتہ چلا کہ سعودی شہری دارالبیضا کے ایک ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا۔ سیکیورٹی گارڈز کے ہاتھوں اس کا قتل ہوا ہے‘۔ 

 سعودی سفارتخانے نے مراکش کے نظام انصاف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے(فوٹو سبق)

سفارتخانے کا کہنا ہے کہ’ مراکش کا محکمہ پبلک پراسیکیوشن واقعہ کی تحقیقات کررہا ہے۔ حملہ آوروں کو گرفتار کرکے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔  سعودی سفارتخانے نے مراکش کے نظام انصاف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے‘۔
بیان کے مطابق’ مطلوبہ کارروائی مکمل کرنے کے بعد سعودی شہری کی نعش مملکت منتقل کرنے کے لیے مقامی حکام سے رابطے میں ہیں‘۔
 سعودی شہری کے چچا جدعان العنزی نے بتایا کہ ’موسی العنزی اپنے ایک دوست کے ہمراہ مراکش گیا تھا۔ اس کا دوست کینسر کا علاج کرا رہا تھا۔ سفارتخانہ مراکشی سیکیورٹی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے‘۔ 
 موسی العنزی عرعر شہر کے ایک سکول میں ٹیچر تھا اور تعلیمی سال شروع ہونے سے قبل سعودی عرب واپسی کی تیاری کررہا تھا۔ 

شیئر: