Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلاب سے نقصان، انڈیا سے سبزیاں منگوانے پر غور 

پاکستان کے 72 اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں سیلاب اور بارشوں کے باعث ملک بھر میں سبزیوں کی سپلائی لائن متاثر ہونے سے قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔
صوبہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سرکاری گوداموں اور لوگوں کے گھروں میں اپنے استعمال کے لیے رکھی گئی گندم بھی تباہ ہوگئی ہے جس کے بعد ملک میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے اور غذائی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔  
اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی وزارت غذائی تحفظ نے حکومت کو فوری طور پر انڈیا سمیت ہمسایہ ممالک سے سبزیاں درآمد کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ اگلے سال کے لیے ملک میں گندم کی ضرورت پوری کرنے کے لیے تخمینہ بھی لگانا شروع کر دیا ہے۔  
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق اس وقت ملک میں آنے والے سیلاب کے باعث سندھ اور بلوچستان میں پیاز اور ٹماٹر کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ جو علاقے محفوظ ہیں وہاں سے سڑکیں اور ریل ٹریکس ٹوٹ جانے کی وجہ سے سپلائی نہیں ہو رہی۔
سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں موجود سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر تین سے چار روز میں سپلائی بحال نہیں ہوتی تو جو سبزیاں جہاں ہیں وہیں خراب ہو جائیں گی۔  
حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عموماً جو سبزی ایک دن میں اترتی ہے وہ تین سے چار روز میں فروخت ہو جاتی ہے۔ سبزی کو سٹور کرنا ممکن نہیں ہوتا کیونکہ ان کی شیلف لائف بہت کم ہوتی ہے او سٹوریج کا خرچہ ان کی اپنی قیمت سے زیادہ ہو جاتا ہے جس سے تاجر کو نقصان ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ سبزیوں کو جلد از جلد مارکیٹ تک لایا جاتا ہے لیکن اب جب سبزی کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں تو مارکیٹ میں قیمتیں بھی اوپر جائیں گی۔

صوبہ سندھ اور بلوچستان میں پیاز اور ٹماٹر کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ فوٹو: اے ایف پی

حکام کے مطابق وزارت کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اگر ملک میں سبزی کے بحران پر قابو پانا ہے تو پھر ہمسایہ ممالک سے سبزیاں منگوانا پڑیں گی
’جن ہمسایہ ممالک سے سبزی منگوائی جا سکتی ہے ان میں انڈیا، افغانستان، ایران اور ترکی شامل ہیں لیکن انڈیا سب سے موزوں رہے گا جہاں سے ٹرانسپورٹ کا خرچہ کم ہوگا اور درآمدی بل بھی کم ہوگا۔‘  
اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اپنی پریس کانفرنس میں اشارہ دے چکے ہیں کہ عوام کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اگر انڈیا سے سبزیاں منگوانا پڑیں تو بھی منگوا لیں گے۔  
خیال رہے کہ پاکستان کی سابق حکومت نے انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے 5 اگست 2019 کے اقدام کے بعد انڈیا سے تجارت کے خاتمے کا اعلان کر دیا تھا۔ بعد ازاں اس فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے ادویات میں استعمال ہونے والا خام مال درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ 
دوسری جانب وزارت غذائی تحفظ کے مطابق ’اگلے مالی سال کے لیے ملک کو تین کروڑ 87 ہزار 210 میٹرک ٹن گندم کی ضرورت ہے جس کے لیے مقامی پیداوار کا تخمینہ دو کروڑ 63 لاکھ 89 ہزار میٹرک ٹن لگایا گیا تھا۔ 43 لاکھ 98 ہزار 210 میٹرک ٹن کا شارٹ فال تھا جسے مختلف ذرائع سے پورا کرنا تھا۔‘
حکام کے مطابق رواں مالی سال میں بھی ملک کو کم و بیش 8 ملین میٹرک ٹن کا شارٹ فال ہے جسے پورا کرنے کے لیے بیرون ملک سے گندم درآمد کی جا رہی ہے۔

سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں گندم کی کاشت متاثر ہونے کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’فیصلے کے مطابق پہلی کھیپ کے بعد مزید تین لاکھ میٹرک ٹن منگوائی جا چکی ہے جبکہ روس کے ساتھ معاہدے کے تحت 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد پر پیش رفت جاری ہے جو حتمی مراحل میں ہے۔‘ 
وزارت غذائی تحفظ کے حکام نے بتایا کہ سیلاب کے بعد سندھ، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع میں گندم کی کاشت بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔
’موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی پانی خشک ہونے کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے۔ اس لیے خدشہ یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گندم کی کاشت تاخیر کا شکار ہوگی جس سے مجموعی پیداوار میں کمی آئے گی۔‘ 
’اسی طرح قومی ذخائر کے علاوہ ملک بھر میں ہر وہ فرد جو گندم اگاتا ہے وہ اپنے استعمال کے لیے بھی گھروں میں رکھتا ہے۔ بارش اور سیلاب کے باعث سندھ، بلوچستان، کے پی اور جنوبی پنجاب کے متاثرہ اضلاع میں متاثرہ گھروں میں اکثریت کی اپنے استعمال کے لیے ذخیرہ کی گئی گندم بھی ضائع ہوگئی ہے۔ اس لیے اب ان کے استعمال کے لیے بھی گندم حکومت کو خریدنی ہوگی تاکہ مارکیٹ میں آٹے اور گندم کی قلت نہ ہو۔‘  
وزارت کے حکام کے مطابق ’صوبائی محکمہ خوراک کے ساتھ مل کر تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور جب حتمی ضرورت کے بارے میں معلوم ہو جائے گا تو بیرون ملک سے مزید گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘ 

وزارت غذائی تحفظ نے انڈیا سے سبزیاں درآمد کرنے کی تجویز دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

این ڈی ایم اے کے مطابق ملک کے 72 اضلاع اس وقت سیلاب کی زد میں ہیں جبکہ کئی اضلاع میں امدادی سامان پھینکنے کے لیے خشک زمین ہی دستیاب نہیں ہو رہی۔  
اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہے کہ سیلاب کے بعد ملک بھر بالخصوص سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت ہو سکتی ہے۔

شیئر: