Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاؤں خالی کرنے کا اعلان ’ابو میرے ٹیڈی بیئر کو بچا لو‘

لوئر اور اپر چترال کے کچھ حصے سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی
جمعے کا دن تھا جب شام کے وقت چترال کی گولین وادی میں اچانک اعلان ہوا کہ گلیشئیرز سے پانی تیزی سے گاؤں کی جانب بڑھ رہا ہے اپنے گھروں کو جلد از جلد خالی کر دیں۔
یہ اعلان سنتے ہی گاؤں کے رہائشی اسلم خان نے اپنے اہل خانہ کو محفوظ مقام پر پہنچانے کا بندوبست کیا اور خود ضروری سامان نکالنے کی غرض سے پیچھے رہ گئے۔
اسلم خان کے اہل خانہ نے اپنا ضروری سامان اٹھایا اور گھر سے نکل پڑے، اتنے میں ان کی پانچ سالہ بیٹی حفصہ نے اپنے والد کو آواز دی۔
’ابو میرے ٹیڈی بیئر کو بچا لو وہ کمرے میں رہ گیا ہے۔‘
اسلم خان کہتے ہیں کہ ’میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو حفصہ کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اسے اپنے ٹیڈی بیئر کے سیلابی پانی میں بہہ جانے کی بہت زیادہ فکر تھی۔‘
اسلم خان لوئر چترال میں گولین وادی کے گاؤں بوبکہ کے رہائشی ہیں جن کا گھر حالیہ سیلاب سے مکمل تباہ ہو گیا اور چند اشیا کے سوا ان کا تمام سامان بہہ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس رات جب گھر خالی کرنے کا اعلان ہوا تو حفصہ گھبرائی ہوئی تھی لیکن ٹیڈی بیئر کو بچانے کی اسے بہت زیادہ فکر تھی۔ صبح اٹھ  کر اس نے سب سے پہلے اپنے ٹیڈی بئیر کا ہی پوچھا۔‘
اسلم خان نے بتایا کہ ان کے گھر کا بیشتر سامان تو سیلاب میں بہہ گیا لیکن انہیں خوشی ہے کہ وہ حفصہ کا ٹیڈی بیئر بچانے میں کامیاب رہے۔
گولین وادی کے اسی گاؤں کا ایک اور بچہ محمد صدیق اپنے گھر کے گر جانے پر بہت زیادہ افسردہ ہے۔

 سیلاب سے خیبر پختونخوا کے علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

محمد صدیق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے معصومانہ انداز میں مستقبل کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔
’سیلاب نے گھر تباہ کر دیا اب ہمیں خیموں میں رہنا پڑے گا۔ ہم نیا گھر کب بنائیں گے؟‘ 
چترال کے سماجی رہنما خلیل احمد کا کہنا ہے کہ ’وادی گولین چترال کا خوبصورت ترین علاقہ ہے مگر سیلاب نے حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے، بوبکہ گاؤں کے 12 مکان مکمل گر گئے ہیں جبکہ متعدد کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سڑکیں اب بھی بند ہیں اور تین دنوں سے نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے رابطہ بھی نہیں ہو پا رہا۔ حکومت ان متاثرین کے لیے فوری ریلیف پیکج بھیجے۔‘ 
گولین ویلی کے رہائشی فہیم وفا نے سوشل میڈیا کے ذریعے پاک فوج سے اپیل کی کہ ان کے گاؤں میں سیلاب کی وجہ سے لوگ محصور ہو چکے ہیں اور انتظامیہ ریسکیو آپریشن کرنے میں ناکام ہے۔
ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے ترجمان  نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گولین وادی میں 12 گھر مکمل تباہ ہوئے جبکہ 15 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، اسی طرح آمد و رفت کے لیے راستے بند ہیں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین تک راشن پہنچایا گیا ہے۔‘
ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق عارضی پل کے ذریعے گولین وادی تک پیدل رسائی کے راستے کھول دیے گئے ہیں تاکہ میڈیکل ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں بھجوایا جا سکے۔ 
لوئر چترال کے علاقے شیشیکوہ میں فلیش فلڈ کی وجہ سے سڑکیں بند ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔

گلگت بلتستان میں ماحولیاتی تبدیلوں کے بدترین اثرات نظر آئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

علاوہ ازیں اپر چترال کی وادیاں بھی رواں ماہ بارشوں اور سیلابوں کی زد میں رہی ہیں۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق اپر چترال میں اب تک 130 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور متعدد رابطہ پل بھی تباہ ہوئے ہیں۔
کھوت بالا کا علاقہ بھی بارشوں سے متاثر ہوا، کچی آبادی کے رہائشیوں نے دو راتیں رات کھلے آسمان تلے گزاری۔
کھوت بالا کے رہائشی قاضی نذیر بیگ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہر محلے میں دو سے تین گھر منہدم ہوچکے ہیں، ہمیں ریلیف پیکج کی فکر نہیں بس سر چھپانے کی جگہ مل جائے۔‘
پیر کی صبح وزیراعلٰی خیبرپختونخوا محمود خان نے چترال کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور انتظامیہ کو ہنگامی بنیاد پر ریلیف سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

شیئر: