پاکستان میں سیلاب کے باعث سبزیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے بعد حکومت کی جانب سے انڈیا سے سبزیاں درآمد کرنے کے متوقع فیصلے اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان کے بعد بظاہر یہ تاثر مل رہا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتیں باہمی اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ کریں گی۔
لیکن فی الحال اس حوالے سے اتحادی جماعتیں انڈیا سے تجارتی روابط بحال کرنے کے حوالے سے بظاہر تقسیم نظر آ رہی ہیں جبکہ وزیر خزانہ کے تازہ بیان میں ایک بار پھر اتحادیوں سے مشاورت کی بات کی گئی ہے۔
منگل کو ٹویٹ بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک سے زائد بین الاقوامی ایجنسیوں نے حکومت پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور انڈیا سے زمینی راستے کے ذریعے خوراک کا سامان پہنچانے کی اجازت مانگی ہے۔
مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت تمام اتحادیوں اور بڑے شراکت داروں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی کہ اجازت دی جائے یا نہیں۔‘
وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے سبزیاں درآمد کرنے کی تجویز کی روشنی میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر تجارت نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ فی الحال ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کیے جائیں گے جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ’اس وقت پوری توجہ ریسکیو اور ریلف پر مرکوز ہے۔ زراعت معیشت اور انڈیا کے ساتھ تجارت کے حوالے سے بعد میں سوچیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
مسلسل بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگ تصاویر میںNode ID: 695891
-
سیلاب سے نقصان، انڈیا سے سبزیاں منگوانے پر غورNode ID: 696431