Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوج میں عمران خان کے بیان پر شدید غم و غصہ ہے: آئی ایس پی آر

سابق وزیراعظم عمران خان کے ایک حالیہ بیان پر ردعمل میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ ’فوج میں بیان پر شدید غم و غصہ ہے۔‘
پیر کو جاری کیے گئے بیان میں آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’فیصل آباد میں ہونے والے سیاسی جلسے کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے پاکستانی فوج کی سینیئر قیادت کے بارے میں ہتک آمیز اور انتہائی غیر ضروری بیان پر پاکستان آرمی میں شدید غم و غصہ ہے۔‘
’ایک ایسے وقت میں پاکستانی فوج کی سینیئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوسناک ہے جبکہ پاکستانی فوج قوم کی سکیورٹی اور حفاظت کے لیے ہر روز جانیں قربان کر رہی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کی آئین میں واضح طریقہ کار کی موجودگی کے باوجود سینیئر سیاستدانوں کی جانب سے اس عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان فوج کی سینیر لیڈر شپ کی اہلیت اور حب الوطنی اُن کی دہائیوں پر محیط بے داغ اور شاندار عسکری خدمات سے عیاں ہے۔
بیان کے مطابق پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش اور آرمی چیف کی تعیناتی کے طریقہ کار کو متنازع بنانا نہ پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان فوج کے مفاد میں ہے۔
’پاکستان آرمی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی بالادستی کے عزم پر قائم ہے۔‘
اتوار کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ نومبر میں نیا آرمی چیف آنے والا ہے۔ ’آصف زرداری اور نواز شریف اپنا فیورٹ آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں۔‘
فیصل آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’ان کے الیکشن سے ڈرنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ نومبر میں نیا آرمی چیف آنے والا ہے۔‘
آئی ایس پی آر کے بیان پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردِعمل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ’عمران خان کے گذشتہ روز آرمی چیف کے تقرر سے متعلق بیان کے سیاق و سباق پر پہلے ہی وضاحت کی جاچکی ہے۔‘
پیر کو آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’ان کی کسی بھی ادارے یا اس کی سینیئر قیادت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی نیت نہیں تھی۔‘
’عمران خان نے ہمیشہ فوج کے پروفیشنل ازم اور قربانیوں کو سراہا ہے۔ میرٹ کے اصول پر زور دینے کی وجہ قوم کی حفاظت کرنے والی فوج کے پروفیشنل ازم کا دفاع کرنا ہے۔‘
آئی ایس پی آر کا بیان یکسر غیر ضروری تھا: شیریں مزاری
تحریک انصاف کی ایک اور سینیئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ ’نہایت احترام کے ساتھ، قیادت کی ٹویٹس اور فواد چودھری کی جانب سے نہایت صراحت سے کی جانے والی وضاحت کہ آرمی چیف کے معاملے پر عمران خان کا اشارہ پوری طرح مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی کرپٹ قیادت تھی۔‘
’ان دونوں پارٹیوں کی قیادت جو ڈان لیکس سے میموگیٹ تک فوج کو ہدفِ سیاست بنانےکی ایک تاریخ رکھتی ہے،کے بعد آئی ایس پی آر کا بیان یکسر غیر ضروری تھا۔‘
شیریں مزاری کے مطابق  ’بدقسمتی سے آئی ایس پی آر کا بیان باعثِ تشویش اس لیے ہے کہ تمام وضاحتوں کے باوجود عمران خان کے بیان کو غلط سمجھا گیا ہے اور وہ بھی اس وقت جب پی ڈی ایم انہیں نشانہ بنانے کے لیے جان بوجھ کر ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کررہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’فیصل آباد میں اپنے خطاب میں عمران خان نےکسی جگہ بھی فوج یا اس کی قیادت کو ہدفِ تنقید نہیں بنایا۔‘

شیئر: