’دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ‘، انڈیا میں 100 مسلمان شہری گرفتار
’دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ‘، انڈیا میں 100 مسلمان شہری گرفتار
جمعرات 22 ستمبر 2022 10:34
انڈین تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ٹھوس اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے (فوٹو: انڈین میڈیا)
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق انڈیا میں مسلمانوں کی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے تعلق رکھنے والے 100 افراد کو مبینہ طور پر ’دہشت گردی میں ملوث‘ ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق 10 ریاستوں میں ہونے والے کریک ڈاؤن میں پی ایف آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) نے گرفتاریوں کو دہشت گردی کی تحقیقات کے حوالے سے اب تک ہونے والی کارروائیوں میں سے سب بے بڑی کارروائی قرار دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ کارروائی ان اطلاعات پر کی گئی ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ کچھ لوگ نوجوانوں کو دہشت گردی کی طرف راغب کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’ٹھوس ثبوت سامنے آنے کے بعد کارروائی کا فیصلہ کیا گیا جو ان لوگوں کے خلاف کیا جا رہا ہے جو دہشت گردی کے کیمپ چلانے، فنڈز مہیا کرنے اور لوگوں کو پی ایف آئی میں شمولیت ہونے کا کہہ رہے ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق بنگلور اور کرناٹکا کے کم سے کم دس مقامات پر چھاپے مارے گئے جن میں پی پی ایف آئی کے ریاستی صدر نذیر پاشا کا گھر بھی شامل تھا۔
منگلور میں پی ایف آئی کے علاوہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی آئی) کے دو ارکان کو حراست لیا گیا جو سرچ آپریشن کے خلاف دفاتر کے باہر احتجاج کر رہے تھے۔
نیلیکائی روڈ کو آپریشن کے وقت بند کر دیا گیا تھا اور اہلکار مختلف علاقوں کی تلاشی لیتے رہے۔
چھاپوں سے قبل این آئی اے نے پولیس کو امن وامان کی صورت حال قابو میں رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب پی ایف آئی نے چھاپوں کے ردعمل میں جاری بیان میں کہا ہے کہ ’ہم اس فاشسٹ حکومت کی اس مہم کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہیں جو اختلاف رائے رکھنے والوں کی آوازیں دبانے کے لیے ہے۔‘
بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ قومی، ریاستی اور مقامی سطح کے لیڈروں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘
خیال رہے پی ایف آئی ایک اسلامی تنظیم ہے جس پر حکومت کی جانب سے انتہاپسندی میں ملوث ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
یہ 2006 میں نیشنل ڈویلپمنٹ فرنٹ (این ڈی ایف) کی جانشین کے طور پر سامنے آئی تھی جس میں دیگر تنظیمیں بھی بعدازاں شامل ہو گئی تھیں۔