انڈین ریاست اترکھنڈ کے شہر ہردوار میں 17 سے 19 دسمبر تک جاری رہنے والی ایک مذہبی تقریب میں ہندو انتہا پسند رہنماؤں کی نفرت انگیز ویڈیوز منظرعام پر آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر موجود ان ویڈیوز میں مختلف ہندو رہنماؤں کو مسلمانوں اور انڈیا میں رہنے والی دیگر اقلیتوں کے خلاف گفتگو کرتے اور انہیں قتل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
“If you want to finish them off, then ki| them... We need 100 soldiers who can ki|l 20 lakh of them to win this.”
Annapurna Maa, Mahamandleshwar of Niranjini Akhada and General secretary of Hindu Mahasabha. #HaridwarHateAssembly pic.twitter.com/9CES82OWEX— Mohammed Zubair (@zoo_bear) December 22, 2021
اس تقریب کو ’دھرما سند‘ یعنی ’مذہبی پارلیمان‘ کا نام دیا گیا تھا اور اسے ایک متنازع ہندو پنڈت یاتی نارسنگھ آنند نے منعقد کیا تھا۔
مزید پڑھیں
ٹوئٹر پر شیئر ہونے والی ایک ویڈیو میں نارسنگھ آنند یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ ’تلواریں مسلمانوں کو مارنے کے لیے کافی نہیں ہوں گی، ہمیں اس کے لیے بہتر ہتھیار درکار ہوں گے۔‘
Thread on a 3 day "Dharm Sansad" organised in Haridwar by Hindutva groups where explicit calls were given for Hindus to pick up arms against Muslims.#HaridwarGenocidalMeet
Day 1, 17 Dec: Yati Narsinghanand said, "swords won't be enough to kill Muslims. We need beater weapons." pic.twitter.com/MTL8u1H7F3
— Kaushik Raj (@kaushikrj6) December 22, 2021
ان نفرت انگیز تقاریر پر سوشل میڈیا صارف برہم دکھائی دیتے ہیں اور شرانگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
انڈیا کے سابق چیف آف نیول سٹاف ارن پرکاش نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’اسے روکا کیوں نہیں جارہا؟ ہمارے جوان پہلے سے ہی دو محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔‘
’کیا ہمیں فرقہ وارانہ تشدد، اندرونی انتشار اور بین الاقوامی بے عزتی چاہیے۔؟‘
WHY IS THIS NOT BEING STOPPED? With our Jawans facing enemies on 2 fronts, do we want a communal blood-bath, domestic turmoil and international disgrace? Is it difficult to understand that anything which damages national cohesion & unity endangers India’s national security? https://t.co/ZwBpEbHVyB
— Arun Prakash (@arunp2810) December 23, 2021
سلمان انیس نامی صارف نے لکھا کہ ’مسلمانوں کو مارنے کے لیے کھلی دھمکیاں۔ اور تقاریر کو ریکارڈ کرنے کا مقصد غالباً انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کرنا ہے۔‘
’اگر سیاست دان متحرک نہیں ہوتے تو پولیس، بیوروکریسی اور عدلیہ کو کارروائی کرنی چاہیے اس سے پہلے کہ یہ انتہاپسند پورے انڈیا کو جلا دیں۔‘
Open threats to kill Indian Muslims. Recording speeches, probably intending to share them on social media. If politicians don't act, the police and bureaucracy and the judiciary must act before these fanatics burn India down. #HaridwarHateAssembly @IASassociation @IPS_Association https://t.co/ZloE7WMziw
— Salman Anees Soz (@SalmanSoz) December 22, 2021
ان ویڈیوز پر بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر بھی خاموش نہ رہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’نسل کشی کی ترغیب دینے والوں کو گرفتار کیا جائے۔‘
#ArrestHaridwarGenocideMongers
— Swara Bhasker (@ReallySwara) December 23, 2021
انڈین نشینل کانگریس کی رہنما ڈاکٹر شمع محمد نے لکھا کہ ’منور فاروقی کو ان کے اس مذاق پر سزا دی جو انہوں نے کیا ہی نہیں تھا، جبکہ ’دھرم سنسد‘ کے اراکین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں بات کررہے ہیں۔‘
Munawar Faruqui has been relentlessly punished for alleged jokes which he didn't even crack, but there is no action against the 'Dharm Sansad' members who openly called for genocide against Muslims in Haridwar! Is India still a democracy!#HaridwarHateAssembly
— Dr. Shama Mohamed (@drshamamohd) December 23, 2021