ٹی20 ورلڈ کپ میں گروپ ٹو کے چھٹے میچ میں زمبابوے نے پاکستان کو اعصاب شکن مقابلے کے بعد ایک رن سے ہرا دیا ہے۔
131 رنز کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ لائن ایک بار پھر ناکام رہی اور 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر صرف 129 رنز بنا سکی۔ محمد نواز جو آخری اوور میں پاکستان کو جیت کے قریب لے گئے تھے، ایک بار پھر دھوکہ دے گئے اور یوں جیتا ہوا میچ زمبابوے کے نام کر دیا۔
مزید پڑھیں
-
ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی خوبیاں اور خامیاںNode ID: 712261
-
ٹی20 ورلڈ کپ، جنوبی افریقہ نے بنگلہ دیش کو شکست دے دیNode ID: 712576
زمبابوے کے بولرز نے نہایت عمدہ بولنگ کی اور ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ سکندر رضا نے تین اور بریڈ ایونز نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ سکندر کو ان کی شاندار بولنگ کی وجہ سے میچ آف دی میچ کا ایوارڈ بھی ملا۔
جمعرات کو آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں ٹاس جیت کر زمبابوے کے کپتان کریگ اروائن نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔
زمبابوے نے 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر صرف 130 رنز بنائے۔ شان ولیمز 31 رنز کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ پاکستان کی جانب سے محمد وسیم جونیئر نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے چار وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ شاداب خان نے بھی تین وکٹیں حاصل کیں۔
![](/sites/default/files/pictures/October/42951/2022/20_0.jpg)
پاکستان کی اننگز
پاکستان کی جانب سے بابر اعظم اور محمد رضوان نے اننگز کا آغاز کیا لیکن بابر پھر ناکام رہے اور صرف چار رنز بنا کر بریڈ ایونز کی گیند پر کیچ تھما بیٹھے۔
بلیسنگ مزاربانی جو پہلے بھی پاکستانی بیٹرز کو اپنی بولنگ سے مشکل میں ڈالتے رہے ہیں، انہوں نے آج بھی اپنی لائن و لینتھ سے دونوں اوپنرز کو پریشان رکھا اور آخر میں محمد رضوان کو بولڈ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
انڈیا کے خلاف میچ میں عمدہ بیٹنگ کرنے والے افتخار احمد اس میچ میں ناکام رہے اور صرف پانچ رنز بنا کر لیوک جونگوے کی گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔
شان مسعود اور شاداب خان نے اننگز کو آگے بڑھایا۔ دونوں کے درمیان 52 رنز کی شراکت داری بنی جس کے بعد سکندر رضا کی گیند پر چھکا لگانے کی کوشش میں شاداب آؤٹ ہو گئے۔ حیدر علی کی ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہا اور سکندر رضا نے انہیں اگلی ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔
سکندر اپنی ٹیم کے لیے مقدر کے سکندر ثابت ہوئے اور سیٹ بیٹر شان مسعود کو بھی انہوں نے پویلین روانہ کر دیا۔ شان 38 گیندوں پر 44 رنز بنا کر سٹمپ آؤٹ ہوئے۔
94 رنز پر چھ وکٹیں گرنے کے بعد محمد نواز اور محمد وسیم جونیئر نے محاذ سنبھالا اور ٹیم کو اس مرحلے تک لے گئے جہاں سے جیت زیادہ دور نہیں تھی۔ آخری اوور میں پاکستان کو 11 رنز درکار تھے، نواز نے پہلی گیند پر تین رنز بنائے اور اس سے اگلی گیند پر وسیم جونیئر نے چوکا لگا دیا۔ اس وقت یوں گماں ہوا کہ پاکستان اور جیت کے بغلگیر ہونے میں چند ہی منٹ باقی ہیں، لیکن اس سے اگلی چار گیندیں گرین شرٹس کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئیں۔
![](/sites/default/files/pictures/October/42951/2022/21_0.jpg)
تیسری گیند پر سنگل کے بعد اب تین گیندوں پر تین رنز درکار تھے، لیکن اس مرحلے پر بریڈ ایونز نے اپنے اعصاب کو قابو میں رکھا اور نواز کو ڈاٹ بال کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اگلی گیند پر محمد نواز نے ہٹ لگانے کی کوشش کی جو ناکام رہی اور کپتان کریک اروائن نے ان کا کیچ پکڑ لیا۔
آخری گیند پر تین رنز درکار تھے اور شائقین کو امید تھی کہ شاید میچ برابر ہو جائے لیکن ایونز نے شاہین شاہ آفریدی کو اچھا بال کیا اور وہ ہٹ نہ لگا سکے اور دو رنز بنانے کی کوشش میں رن آؤٹ ہو گئے۔
اس ہار کے بعد پاکستان کے سیمی فائنل میں جانے کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔
زمبابوے کی اننگز
زمبابوے کی جانب سے کریگ اروائن اور ویسلے مدھویرے نے اننگز کا عمدہ آغاز کیا اور پرتھ کی تیز وکٹ پر پاکستان پیسرز کو خوب چوکے لگائے۔
زمبابوے کے اوپنرز کے اپنی ٹیم کو 42 رنز کا آغاز دیا جس کے بعد حارث رؤف نے کریگ اروائن کو پویلین روانہ کر دیا۔ انہوں نے 19 رنز بنائے۔
اروائن کے آؤٹ ہونے کے بعد ویسلے مدھویرے بھی زیادہ دیر وکٹ پر ٹھہر سکے اور اگلے ہی اوور میں محمد وسیم جونیئر کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/42951/2022/7_0.jpg)
تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی ملٹن شُمبا تھے جو صرف آٹھ رنز بنا کر شاداب خان کی گیند پر انہی کو کیچ تھما بیٹھے۔
مڈل اوورز میں پاکستانی بولرز نے نہائیت عمدہ بولنگ کی اور زمبابوے کے بیٹرز کو باندھے رکھا۔ اسی دباؤ کی وجہ سے شان ولیمز شاداب خان کو ریورس سویپ کھیلنے کی کوشش میں بولڈ ہو گئے۔ انہوں نے 31 رنز بنائے۔
شاداب کی اگلی ہی گیند پر ریگس چکبوا بھی صفر پر آؤٹ ہو گئے۔ ان کا بابر اعظم نے سلپ میں نہائیت شاندار کیچ پکڑا۔
پاکستان کا چوتھے فاسٹ بولر کو کھلانے کا تجربہ بہترین ثابت ہوا اور محمد وسیم جونیئر نے زمبابوے بیٹنگ لائن کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیے۔ انہوں نے پہلے خطرناک بیٹر سکندر رضا کو کیچ آؤٹ کیا اور اسی اوور میں لیوک جونگوے کو بولڈ کر دیا۔
محمد وسیم کی عمدہ بولنگ کا سلسلہ جاری رہا اور انہوں نے 20 ویں اوور میں بریڈ ایونز سے چھکا کھانے کے بعد اگلی ہی گیند پر انہیں بولڈ کر دیا۔
پاکستانی بولرز نے نہائیت عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا۔ محمد وسیم اور شاداب خان نے جہاں وکٹیں حاصل کیں وہی حارث رؤف نے اپنی رفتار اور لائن و لینتھ سے زمبابوے کے بیٹرز کو دفاعی پوزیشن میں رکھا۔ وہ ورلڈ کپ میں تیز رفتار بال کرنے والے تیسرے بولر بھی بن گئے۔ حارث نے چار اوورز، جن میں ایک میڈن تھا، 12 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔ انہیں کوئی باونڈری نہیں لگی اور یہ ٹی20 کرکٹ میں ان کے بہترین فگرز ہیں۔
جہاں بولرز نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہی افتخار احمد اور حیدر علی نے کیچ ڈراپ کر دیے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/42951/2022/9_0.jpg)