پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 28 اکتوبر کو لانگ مارچ شروع کا اعلان کیا اور ان کے حقیقی آزادی مارچ کی کامیابی کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
عمران خان نے 25 اکتوبر کو پشاور کا دورہ کیا جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے ساتھ ملاقات میں لانگ مارچ سے متعلق اہم ہدایات دی گئیں۔
مزید پڑھیں
-
لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، اسد عمرNode ID: 712296
-
’لانگ مارچ انقلاب نہیں بلکہ مرضی کا آرمی چیف لگانے کے لیے ہے‘Node ID: 712336
عمران خان نے وزیراعلیٰ اور صوبائی وزرا کو لانگ مارچ کی کامیابی کا ٹاسک سونپا اور ساتھ ہدایت بھی کی کہ ہر ایم پی اے اور ایم این اے اپنے ساتھ چار چار ہزار کارکن لے کر آئے۔
تحریک انصاف کے اہم عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ عمران خان نے گزشتہ مارچ میں شرکا کی تعداد کم ہونے کا شکوہ بھی کیا اور کارکنوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’اس بار ہم نے ہر حال میں کامیاب ہو کر لوٹنا ہے۔ آپ لوگ مجھے مایوس نہیں کریں گے۔‘
اس حوالے سے معاون خصوصی اطلاعات بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں بتایا کہ خان صاحب نے زیادہ سے زیادہ کارکن ساتھ لے کر آنے کی ہدایت کی ہے۔ اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کے علاوہ پارٹی عہدیداروں کو خصوصی ذمہ داری دی گئی ہے۔
بیرسٹر سیف کے مطابق ’آزادی مارچ میں کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہوگی اور ہم آسانی کے ساتھ ہر رکاوٹ کو ہٹا کر اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’رانا ثنا اللہ ابھی سے پیناڈول کی گولی کھا کر کہیں چھپ جائیں، وفاقی حکومت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نوجوانوں کے درمیان پھنسنے والی ہے۔‘
تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صوبائی ترجمان ظاہر شاہ طورو کا کہنا تھا کہ ’لانگ مارچ کے لیے آج وزیراعلیٰ ہاوس میں اجلاس بلوایا گیا ہے۔ اجلاس میں وزرا کو خاص ٹاسک حوالے کیا جائے گا۔‘
