Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زمبابوے سے شکست، پاکستان کو ایک بار پھر 92 کے ورلڈکپ جیسی صورتحال کا سامنا؟

پاکستان کے کسی ایک میچ میں بھی بارش کی وجہ سے نتیجہ نہ نکلنے کی صورت میں پاکستان کے سیمی فائنل تک امکانات ختم ہو جائیں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
آئی سی سی کا کوئی بھی ایونٹ ہو تو پاکستان کرکٹ کے شائقین اس ایونٹ کا موازنہ 1992 کے ورلڈ کپ کے ساتھ ضرور کرتے ہیں۔
پاکستان کا اب کی بار ٹی20 ورلڈکپ میں آغاز بھی سنہ 92 کے ورلڈ کپ کی یاد تازہ کرتا ہے جس میں پاکستان ٹیم اپنی کارکردگی کے ساتھ ساتھ بارش یا حریف ٹیموں کی شکست پر اب زیادہ انحصار کر رہی ہے۔
زمبابوے سے میچ میں شکست کے بعد پاکستان ٹیم کو ایک بار پھر اگر مگر کی صورتحال کا سامنا ہے۔ پاکستان کو اب نہ صرف اپنے تینوں میچز جیتنا ہوں گے بلکہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کی شکست کے لیے امید کرنا ہوگی۔ 
پاکستان نے نیدرلینڈز، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ کے خلاف میچ کھیلنے ہیں۔
جنوبی افریقہ پاکستان سے شکست کے باوجود انڈیا اور نیدرلینڈز سے جیت کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر لے گا اس لیے پاکستان کرکٹ کے شائقین انڈیا کی سپورٹ کر رہے ہوں گے۔
زمبابوے کو بنگلہ دیش، نیدر لینڈز اور انڈیا کا سامنا کرنا ہوگا۔ ان میچز میں کرکٹ شائقین بنگلہ دیش اور انڈیا کو سپورٹ کر رہے ہوں گے۔
بنگلہ دیش کے بھی سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات روشن ہیں۔ بنگلہ دیش انڈیا، پاکستان اور زمبابوے کے خلاف میچز میں سے دو جیت کر سیمی فائنل تک رسائی  حاصل کر سکتا ہے تاہم ان اس صورت میں رسائی نیٹ رن ریٹ پر منحصر ہوگی۔
پاکستان کے کسی ایک میچ میں بھی بارش کی وجہ سے نتیجہ نہ نکلنے کی صورت میں پاکستان کے سیمی فائنل تک امکانات ختم ہو جائیں گے۔
جنوبی افریقہ کے تینوں میچز میں بارش کی صورت میں جنوبی افریقہ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر لے گا، ایک میچ میں بارش، ایک میچ میں شکست اور ایک میچ میں جیت بھی جنوبی افریقہ کو سیمی فائنل کے لیے راستہ آسان بنا دے گا۔  
یہ اگر مگر کی کیفیت 92 ورلڈ کپ کی یاد تازہ کرتی ہے اور ایسے میں ایک نظر ڈالتے ہیں ان کھلاڑیوں پر جو 92 کے ورلڈکپ کی تاریخ کو دہرا سکتے ہیں۔

اوپننگ جوڑی

92 کے ورلڈکپ میں پاکستان کے پاس رمیز راجہ اور عامر سہیل جیسی مضبوط جوڑی تھی اور شاید یہ پاکستان کی سب سے زیادہ بااعتماد اوپننگ جوڑی تھی۔ موجودہ کرکٹ ٹیم میں بھی پاکستان کے پاس آج کی کرکٹ کی کامیاب ترین اوپننگ جوڑی ہے۔ کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان ابتدائی میچز میں کامیاب تو نہیں ہوئے لیکن ماضی میں بڑے ٹورنامنٹ میں کارکردگی دکھانے اور تجربے کے باعث ایونٹ میں کم بیک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان ٹیم کو ٹی 20 ورلڈکپ میں نمایاں کارکردگی اوپنگ جوڑی پر منحصر ہوگی۔   

پاکستان ٹیم کا پیس اٹیک   

سنہ 92 کے ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی کامیابی کا سہرا وسیم  اکرم، عاقب جاوید، عمران خان اور وسیم حیدر پر مشتمل جیسی پاکستان کی تیز گیند بازوں کی لائن اپ تھی۔ ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے پاس شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ، محمد وسیم اور محمد حسنین جیسے تیز گیند باز موجود ہیں۔ کسی بھی ایونٹ کو جیتنے میں بولنگ لائن کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان کے پاس بولنگ لائن میں آسٹریلین کنڈیشنز کا بھرپور استعمال کرنے والی بولنگ لائن موجود ہے۔  

سپن بولنگ کا شعبہ   

92 کے ورلڈ کپ میں جہاں لیگ سپنر مشتاق احمد پاکستان ٹیم کی سپن بولنگ لائن کے شعبے کو مضبوط بنا رہے تھے وہی کردار لیگ سپنر شاداب خان کو ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان ٹیم کے پاس شاداب خان کے علاوہ محمد نواز بولنگ اور بیٹنگ دونوں میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

شیئر: