Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کا لانگ مارچ: جمعے کو دن بھر لاہور میں کیا ہوتا رہا؟

عمران خان نے اپنی تقریر میں عسکری حکام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لاہور سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کا مرکزی قافلہ مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا مینار پاکستان پہنچ چکا ہے، جہاں عمران خان کا خطاب بھی متوقع ہے۔ مارچ کے شرکا آج رات شاہدرہ میں پڑاؤ ڈالیں گے۔
جمعے کو لاہور سے لانگ مارچ کے آغاز کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی نے لبرٹی چوک کا انتخاب کیا تھا۔
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق مارچ کی روانگی کا وقت جمعے کی صبح 11 بجے رکھا گیا تھا۔ لیکن 11 بجے کارکن نہیں پہنچے ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ میڈیا سے متعلق افراد اور یو ٹیوبرز پی ٹی آئی کارکنوں سے زیادہ ہیں۔
دو بجے کے قریب کارکنوں کی تعداد کچھ اور بڑھ گئی۔ جب سوا تین بجے عمران خان خود پہنچے تو اس وقت صورت حال یہ تھی کہ لبرٹی چوک آدھا بھر چکا تھا۔ عمران خان کی تقریر بغیر کسی تاخیر کے شروع ہو گئی۔
تحریک انصاف کے مجمع میں وہ جوش اور ولولہ نہیں نظر آ رہا تھا جو اس جماعت کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔
عمران خان نے اپنی تقریر میں ارشد شریف سے متعلق اپنے ’بیانیے‘ کا ذکر نہیں کیا۔ البتہ پنجاب میں صحافت کی ارشد شریف یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں عسکری حکام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

سوا تین بجے عمران خان خود پہنچے تو اس وقت لبرٹی چوک آدھا بھر چکا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تحریک انصاف کے سربراہ نے جمعرات کو ہونے والی ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس آئی صاحب جب ہم تنقید کرتے ہیں تو تعمیری تنقید کرتے ہیں۔ آپ کی بہتری کے لیے کرتے ہیں۔ میں نے کوئی غیر آئینی چیز آج تک نہیں کی، میں شفاف الیکشن چاہتا ہوں۔‘
تقریر کے بعد عمران خان نے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تو مارچ رواں ہو گیا تاہم بے ہنگم گاڑیوں کے سبب یہ انتہائی سست روی سے روانہ ہوا۔ لبرٹی چوک سے کلمہ چوک تک پہنچتے پہنچتے شام ہوگئی۔ جس کے بعد قافلہ سست روی سے فیروز پور روڈ پر گامزن ہو گیا۔

’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے‘

اس دوران اچھرہ کے علاقے میں چیئرمین پی ٹی آئی نے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ہم اسلام آباد پہنچیں گے تو انسانوں کا سمندر ہو گا جو چوروں کو بہا لے جائے گا۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ہینڈلرز کو بتانا چاہتا ہوں کہ عوام کا سیلاب آ رہا ہے کوئی اس کو نہیں روک سکتا۔‘
اس کے کچھ دیر بعد عمران خان نے ایک مقامی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں حکومت ہے ہی نہیں، اس کو تو اسٹیبلشمنٹ نے بیساکھیوں پر کھڑا کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں کسی کی مداخلت نہیں چاہتا، صرف آزاد الیکشن چاہتا ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے جب لانگ مارچ کے حوالے سے پوچھا گیا کہ تھکاوٹ کے آثار تو نہیں؟ تو ان کا کہنا تھا تھکنے کا تو سوال ہی نہیں، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔

عمران خان نے ایک مقامی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کسی کی مداخلت نہیں چاہتا، صرف آزاد الیکشن چاہتا ہوں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’عمران خان بات چیت کریں تو الیکشن کے حوالے سے درمیانی راستہ نکل سکتا ہے‘

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان بات چیت پر آمادہ ہو جائیں تو الیکشن کے حوالے سے کوئی درمیانی راستہ نکل سکتا ہے۔
مقامی نیوز چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’جب دو فریق بات چیت پر آمادہ ہو جائیں تو دو ٹوک طور پر کسی ایک بات نہیں مانی جاتی، درمیانی راستہ ہی نکلتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ان کا یہ رویہ درست نہیں کہ پہلے الیکشن کی تاریخ دیں پھر بات کریں گے۔‘
قبل ازیں رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان نے اداروں کے افسران کو اپنا ہدف بنایا ہوا ہے۔ ان کی گفتگو آئین، قانون اور اخلاقیات کے زمرے میں نہیں آتی۔‘

شیئر: