Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قانون توڑیں گے نہ ریڈ زون میں جائیں گے‘، عمران خان نے لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کر دیا

لبرٹی چوک میں پہنچائے گئے کنٹینر میں پانچ کرسیاں لگائی گئی ہیں۔ (فائل فوٹو: فیس بک/عمران خان)
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ’ لانگ مارچ میں ہم کوئی قانون توڑیں گے اور نہ ہی ریڈزون میں جائیں گے۔‘ 
عمران خان نے جمعرات کو لاہور کے لبرٹی چوک میں لانگ مارچ سے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ’ ’میرا لانگ مارچ سیاست اور ذاتی مفادات کے لیے نہیں۔ میرا ایک ہی مقصد ہے کہ میں اپنی قوم کو آزاد کروں۔ میرے ملک کی پالیسیاں عوام کی مرضی سے بنیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی اس امپورٹڈ حکومت نے کی ہے۔ ان کے ہینڈلرز اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان چوروں کو قبول کر لیں گے۔ وہ سن یہ قوم ہر قربانی دینے کے لیے تیار لیکن یہ چوروں کو قبول نہیں کرے گی۔‘
تحریک انصاف کے سربراہ نے جمعرات کو ہونے والی ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈی جی ایس آئی صاحب جب ہم تنقید کرتے ہیں تو تعمیری تنقید کرتے ہیں ۔ آپ کی بہتری کے لیے کرتے ہیں۔ میں نے کوئی غیر آئینی چیز آج تک نہیں کی، میں شفاف الیکشن چاہتا ہوں۔‘

لبرٹی چوک کا ماحول کیسا تھا؟

اس سے قبل تحریک انصاف کی جانب سے سے اپنے کارکنان کو لاہور کے لبرٹی چوک میں صبح 11 بجے پہنچنے کی ہدایت کی گئی تھی جس کے بعد کارکنان وقفوں وقفوں سے لبرٹی چوک پہنچے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سے جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق لانگ مارچ کا پہلا پڑاؤ آج لاہور کے آزادی چوک میں ہوگا۔
مارچ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جمعہ کی وجہ سے کارکنان تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں ہیں دوسری طرف تاجر تنظیموں کی جانب سے چھٹی کی کال کے بعد لاہور میں مارکیٹیں بند ہیں اور سڑکوں پر بہت کم ٹریفک دکھائی دے رہی ہے۔
تاجر تنظیموں نے مارچ کی وجہ سے جمعہ کو خود ہی چھٹی کی کال دے دی تھی۔
 لبرٹی چوک میں گزشتہ دو دن سے تحریک انصاف کی مختلف مقامی تنظیموں کی جانب سے ایک درجن کے قریب  کیمپ لگائے گئے ہیں۔
لانگ مارچ کے لیے وہی کنٹینر لبرٹی چوک میں پہنچایا گیا ہے جس پر عمران خان نے 2014 میں اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تھا اور اس کے بعد ڈی چوک پہنچ کر دھرنا دیا تھا۔
قنل ازیں جمعرات کی شب لبرٹی چوک میں تحریک انصاف کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد اکٹھی ہوئی۔ یہ کارکن موجودہ حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
لبرٹی چوک پہنچنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر صورت میں اس لانگ مارچ کے ساتھ اسلام آباد تک جائیں گے۔
 اس علاقے سے منتخب صوبائی اسمبلی کے رُکن مراد راس خود لبرٹی چوک میں موجود ہیں۔ وہ لبرٹی چوک سے شروع ہونے والے اس لانگ مارچ کے انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
 چوک میں پہنچائے گئے کنٹینر میں  پانچ کرسیاں لگائی گئی ہیں جن پر عمران خان اپنے قریبی ساتھیوں کے ہمراہ بیٹھ کر کسی بھی اجلاس کی صدارت کر سکتے ہیں۔
اس کنٹینر کی چھت پر درجنوں افراد کے کھڑے ہونے کی  جگہ بنائی گئی ہے۔ پنجاب پولیس لانگ مارچ کے شرکاء کو سکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔
یہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا دوسرا لانگ مارچ ہوگا جس کی قیادت وہ خود کرتے ہوئے  پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے روانہ ہوں گے۔ اس سے پہلے انہوں نے اگست 2014  میں لاہور سے ہی ایک مارچ کا آغاز کیا تھا جو اسلام آباد پہنچنے کے بعد دھرنے میں تبدیل ہو گیا تھا اور یہ دھرنا 126 دن جاری رہا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق یہ لانگ مارچ لاہور سے اسلام آباد پہنچ کر ختم ہو گا یا نہیں یہ اس بات پر منحصر ہے حکومت کیا سلوک کرتی ہے۔
تحریک انصاف نے اس مارچ کا اعلان بدھ کو کیا تھا۔ اس کے بعد صوبائی دارالحکومت میں کئی مقامات پر کیمپ لگائے گئے جہاں پر کارکنان کو اس مارچ میں شرکت کے لیے دعوت دی جاتی رہی۔

شیئر: