وزیراعظم کے بقول ’انہوں نے اس آفر کو ٹھکرا دیا۔ اس بات کا انکشاف انہوں نے سنیچر کے روز لاہور میں ڈیجیٹل صحافت سے منسلک صحافیوں اور وی لاگرز سے ایک گفتگو کے دوران کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’انہیں عمران خان کی طرف سے یہ بھی پیش کش کی گئی کہ نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان بھی باہمی رضامندی سے کیا جا سکتا ہے۔‘
’میں نے عمران خان کی دونوں پیش کشیں ٹھکرا دیں۔‘ پیغام لانے والے شخص کو میں نے کہا کہ ’وہ عمران نیازی کو جا کر بتائیں کہ پہلے تو میں انہیں کسی مشاورت میں قبول نہیں تھا اب انہیں میری ضرورت کیسے پڑ گئی؟‘
انہوں نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس آئی نے مجھ سے پوچھ کر نیوز کانفرنس کی۔ انہوں نے جب مجھے کہا کہ انہیں نیوز کانفرنس میں جانا چاہیے کیونکہ وہ ان ملاقاتوں کے عینی شاہد ہیں جو آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ہوئیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’عمران خان اس وقت اپنی فوج کی قیادت کو صرف اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس کے شر سے کوئی محفوظ نہیں۔‘
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا تحریک انصاف کا لانگ مارچ راولپنڈی بھی جا سکتا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس شخص سے کوئی بعید نہیں کہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’عمران خان کا چیف الیکشن کمشنر کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا عجیب بے وقوفی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
’کچھ بھی خارج از امکان نہیں، لیکن حکومت ہر طرح سے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ایسی کسی بھی جارحیت سے بچائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب ادارے عمران خان کی ہر طرح سے مدد کر رہے تھے تو ہم صرف اس وجہ سے خاموش رہے کہ یہ ملک کی خاطر ہی کر رہے ہیں، تاہم جب یہ ناکام ہوگیا اور ان کی سپورٹ ختم ہو گئی تو یہ ان کے خلاف نکل کھڑا ہوگیا۔‘
چیف الیکشن کمشنر سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’انہیں عمران خان نے خود لگایا تھا۔ میں صرف ان کو اتنا جانتا ہوں کہ جب میں وزیر اعلٰی تھا تو اس وقت وہ چیئرمین پی اینڈ ڈی تھے۔‘
’سکندر سلطان راجا انتہائی بااصول شخص ہیں۔ اس سے زیادہ میں ان کے بارے میں نہیں جانتا۔ ایک آئینی ادارے کے سربراہ کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا عجیب بے وقوفی ہے۔‘