Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈین وزیراعظم کی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے میں شرکت

جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ وہ ایرانی کمیونٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دارالحکومت اوٹاوا میں ایرانی خواتین کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ ایرانی کمیونٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکا کے ساتھ مارچ میں شرکت کی۔
سنیچر کو مظاہرے میں شرکت کے دوران جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’ایران میں خواتین، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں اور دیگر اتحادیوں کو ہم نہیں بھولے۔‘
خیال رہے کہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مظاہروں کو شروع ہوئے 40 دن سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
جسٹن ٹروڈو نے مظاہرین سے خطاب کیا اور فارسی زبان میں نعرے بازی بھی کی۔
انہوں نے ایرانی کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ میں آپ کے ساتھ مارچ کروں گا، میں آپ کا ہاتھ تھاموں گا۔ اور ہم اس خوبصورت کمیونٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘
اس موقع پر وزیراعظم ٹروڈو کی اہلیہ صوفی ٹروڈو نے مظاہر ے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ ’میں آپ کے ساتھ کھڑی ہوں کیونکہ اگر ایک خاتون کی بھی حق تلفی ہوتی ہے تو یہ تمام خواتین کی بےعزتی کی علامت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی کسی بہن کو بھی پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔‘
جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کی حکومت کی جانب سے ایرانی عہدیداروں پر عائد پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث یہ اقدامات اٹھائے۔
کینیڈا کے دیگر شہر وینکوور، مونٹریال اور ٹورونٹو میں بھی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے ہوئے۔
جمعے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایرانی حکومت کی جانب سے گرفتار مظاہرین کے ساتھ سلوک پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے کچھ افراد کی لاشیں ان کے لواحقین کو واپس نہیں کر رہے۔
انسانی حقوق کی تنظمیوں کے مطابق ایران میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں میں کم از کم 250 مظاہرین ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

شیئر: