اقوام متحدہ کو ایران کے گرفتار مظاہرین کے ساتھ سلوک پر تشویش
اقوام متحدہ کو ایران کے گرفتار مظاہرین کے ساتھ سلوک پر تشویش
جمعہ 28 اکتوبر 2022 18:29
انسانی حقوق کے گروپس کے بقول حکام زخمی مظاہرین کو ہسپتالوں سے حراستی مراکز میں منتقل کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایرانی حکومت کی جانب سے گرفتار مظاہرین کے ساتھ سلوک پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ نے جمعے کو کہا ہے کہ ایرانی حکام مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے کچھ افراد کی لاشیں ان کے لواحقین کو واپس نہیں کر رہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کو گزشتہ ماہ پولیس کی حراست میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے مظاہروں کا سامنا ہے۔ اس بدامنی نے 1979 کے انقلاب کے بعد ایران کی مذہبی علما کی قیادت کے لیے سب سے بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
جمعے کو سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں ایران کی پاکستان اور افغانستان کے ساتھ جنوب مشرقی سرحد کے قریب واقع شہر زاہدان میں مظاہرین کو دکھایا گیا ہے۔
ان مظاہرین نے ’آمر‘ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور بسیج ملیشیا کی موت کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ وہی فورس جس نے مظاہروں پر کریک ڈاؤن میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
زاہدان میں چار ہفتے قبل حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دوسری جانب ایران کی صوبائی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ مسلح مخالفین کے اشتعال دلانے سے جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں بے گناہ لوگ مارے گئے لیکن پولیس کی جانب سے اپنی ’کوتاہیوں‘ کا اعتراف کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظمیوں نے کہا ہے کہ ان احتجاجوں میں ملک بھر میں کم از کم 250 مظاہرین ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سکیورٹی فورسز کی طرف سے سخت کریک ڈاؤن اور اختلاف رائے کو کچلنے کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والی خوف کی علامت بسیج ملیشیا بھی بدامنی کو کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی ترجمان روینا شمداسانی نے متعدد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے جنیوا پریس بریفنگ میں بتایا کہ ’ہم نے بہت برا سلوک دیکھا ہے اور مظاہرین کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بالخصوص تشویش کی بات یہ ہے کہ حکام زخمی مظاہرین کو ہسپتالوں سے حراستی مراکز میں منتقل کر رہے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کو دینے سے انکار کر رہے ہیں۔
روینا شمداسانی نے مزید کہا کہ ’بعض اوقات حکام لاشوں کی حوالگی پر شرائط عائد کر رہے تھے۔ وہ اہل خانہ سے ان کے جنازے کا اجتماع یا میڈیا سے بات نہ کرنے کا کہہ رہے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حراست میں رکھے گئے مظاہرین کو بعض اوقات طبی علاج فراہم کرنے سے بھی انکار کیا جاتا تھا۔‘
دوسری جانب ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ اس کے انٹیلیجنس یونٹ نے جنوبی شہر شیراز میں ایک بم حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔
اس سے قبل شیراز میں بدھ کو فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ فائرنگ کے اس واقعے میں شاہ چراغ مزار پر 15 نمازی ہلاک ہو گئے تھے۔