Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کا سپریم کورٹ کو کرائی گئی یقین دہانی سے لاعلمی کا اظہار

عمران خان نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ (فائل فوٹو: عمران خان فیس بُک پیج)
توہین عدالت کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔
پیر کے روز جمع کرائے گئے تحریری جواب میں عمران خان نے سپریم کورٹ کو کرائی گئی یقین دہانی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’25 مئی کے لانگ مارچ میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کی میری طرف سے کرائی کسی یقین دہانی کا علم نہیں۔‘
’عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں، سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘ عمران خان نے تفصیلی جواب کے لیے عدالت عظمیٰ سے تین نومبر تک کی مہلت مانگ لی۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے جواب جمع کرایا۔
پیر کو سپریم کورٹ میں اپنے تحریری جواب میں ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے استدعا کی کہ توہین عدالت کیس کی کارروائی سے ان کا نام حذف کیا جائے۔
تحریری جواب میں ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے کہا کہ ’نہ تو درخواست گزار ہوں نہ ہی لانگ مارچ کیس میں فریق تھا۔ عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت بھی فریق نہیں تھی نہ ان کی وکالت کر رہا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عدالت کے کہنے پر ہی پیش ہوا تھا، درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے راستوں کی بندش پر دائر کی تھی۔‘

عمران خان نے تفصیلی جواب جمع کرانے کے لیے عدالت عظمیٰ سے تین نومبر تک کی مہلت مانگ لی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’عدالتی حکم پر پی ٹی آئی قیادت سے رابطے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکا۔ منگلا پُل پر شیلنگ کی وجہ سے اپنے بھائی فواد چوہدری سے بھی رابطہ نہیں ہوسکا تھا۔‘
فیصل چوہدری نے جواب میں مزید کہا کہ ’ڈاکٹر بابر اعوان نے اسد عمر کو عدالتی احکامات سے آگاہ کرتے ہوئے ہدایات لیں۔ عدالت نے عمران خان سے ملاقات کا بندوبست کرنے کا حکم دیا جس پر انتظامیہ نے عمل نہیں کیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’عدالتی حکم پر حکومتی ٹیم سے ملنے چیف کمشنر آفس گئے لیکن وہاں کوئی نہیں تھا، سپریم کورٹ کے احکامات کے بارے میں عمران خان کو نہیں بتایا نہ ہی ان سے رابطہ ہوا۔‘

شیئر: