Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سکون کی نیند‘ اور کالا چشمہ، لانگ مارچ میں کیا چل رہا ہے؟

پی ٹی آئی کا لانگ مارچ اتوار کو جہلم پہنچے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ جاری ہے اور آج بھی ان کا قافلہ گجرانوالہ میں ہی قیام کرے گا۔
جہاں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی لانگ مارچ میں کی جانے والی تقاریر پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں وہیں لانگ مارچ سے متعلق دیگر واقعات بھی خصوصاً سوشل میڈیا پر گفتگو کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کا لانگ مارچ 28 اکتوبر کو لاہور سے چلا تھا اور چار دنوں میں اب تک یہ گجرانوالہ تک ہی پہنچ سکا ہے۔ اب تک جو لانگ مارچ کا جو معمول دیکھنے میں آیا ہے وہ یہ ہے کہ دوپہر کو عمران خان لانگ مارچ میں شرکت کے لیے آتے ہیں اور شام کو لاہور میں اپنے گھر زمان پارک واپس لوٹ جاتے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی لانگ مارچ سے روز زمان پارک واپسی بھی سوشل میڈیا صارفین نے نوٹ کی۔
بروکن نیوز نامی مزاحیہ اکاؤنٹ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’قوم کی آزادی اپنی جگہ، سکون کی نیند اپنی جگہ۔‘
سوشل میڈیا پر یہ افواہیں بھی گردش کرتی رہیں کہ عمران خان مارچ چھوڑ کر ایک دن اس لیے بھی چلے گئے تھے کہ وہ لانگ مارچ میں بد نظمی اور کارکنان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ناراض تھے۔
ایسی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں کہ عمران خان رات کو گھر اس لیے چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کے اسٹبلشمنٹ سے مذاکرات چل رہے ہیں۔
افواہوں کا بازار اتنا گرم ہوا کہ سابق وزیر اعظم کو خود تردید جاری کرنی پڑی۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ان سب کے لیے جو لاہور میں میری ملاقات کی افواہیں پھیلارہے ہیں، ہماری واپسی کی وجہ یہ تھی کہ لاہور قریب تھا اور ہم پہلے ہی رات کو سفر نہ کرنے کا فیصلہ کرچکے تھے۔‘
نادیہ گل نے عمران خان کی ہر رات گھر چلے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان خود تو کنٹینر یا کسی کے گھر سونے چکے جاتے ہیں۔ کیا سوچا ہے عوام کہاں جائینگے؟‘

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ عمران خان دھرنے یا جلسے کے بعد اپنے گھر چلے جاتے ہوں۔
ان کے 2014 میں حکومت مخالف دھرنے میں بھی متعدد بار یہ دیکھنے میں آیا تھا کہ وہ تقاریر کے بعد اکثر اپنے کنٹینر میں سوتے اور کبھی اپنے گھر بنی گالہ واپس لوٹ جاتے تھے۔
عمران خان کا کالا چشمہ بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا۔ کئی افراد یہ پوچھتے ہوئے پائے گئے کہ ’عمران خان رات کے اندھیرے میں بھی کالا چشمہ کیوں پہنتے ہیں؟‘
پرویز سندھیلا نے ایک ٹویٹ میں پوچھا ’رات کے اس پہر کالا چشمہ لگانے کی کوئی خاص وجہ؟‘
صحافی و اینکرپرسن حامد میر نے بھی ایسا ہی سوال کیا جس کا جواب پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کچھ اس طرح دیا: ’اس لیے کے سامنے بڑی لائٹس کی گاڑی ہے۔ اتنے گھنٹے کھڑے ہونا کوئی آسان نہیں۔‘
پی ٹی آئی کے کی جانب سے جاری کردہ نئے شیڈول شیئر کیا گیا ہے جس کے مطابق آزادی مارچ اتوار کو جہلم پہنچے گا۔

شیئر: